بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیکٹری کے اوقات میں مینیجر کے بچے کو ٹیوشن پڑھانا


سوال

میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں اور  ہمارے مینیجر صاحب    مجھے اپنے بیٹے کو ٹیوشن پڑھانے کابھی کہتے ہیں، جس کے لیے میں فیکٹری کے اوقات میں سے کچھ وقت کے لیے پڑھانے چلا جاتا ہوں اور وہ مجھے اس کی کچھ اجرت بھی دے دیتے ہیں جو کہ تنخواہ کے علاوہ ہوتی ہے۔ کیا میرے لیے وہ ٹیوشن پڑھانے کی اجرت لینا جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں ٹیوشن  پڑھانے  کے عوض اجرت لینا جائز ہے۔

تاہم فیکٹری کے اوقات میں سے ٹیوشن کے لیے جانا اگر فیکٹری کے مالک کی اجازت سے ہو یا مینیجر کو فیکٹری کے مالک نے یہ اختیار دیا ہو کہ وہ اپنے ماتحتوں سے فیکٹری کے علاوہ کوئی کام لے سکتا ہے، تو فیکٹری کے ان اوقات کی بھی اجرت لینا آپ کے لیے جائز ہوگا، لیکن اگر آپ کو فیکٹری کے مالک کی طرف سے اس کی اجازت نہ ہو یا مینیجر کو فیکٹری کے مالک کی طرف سے اس کا اختیار نہ ہو تو ان اوقات کی اجرت فیکٹری کے مالک سے وصول کرنا آپ کے لیے ناجائز   ہے۔

     فتاوی شامی میں ہے:

"وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل، فتاوى النوازل.

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلاً، وعليه الفتوى ... (قوله: ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه، وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة". 

(6/70،  کتاب الاجارۃ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں