بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فیکٹری بیٹے کو ہبہ کرنے کے بعد رجوع کا حکم


سوال

میرے والد صاحب نے ایک فیکٹری میرے نام کی تھی تقریبا 4 یا 5 سال پہلے ، والد صاحب کے پاس اور بھی کافی  پراپرٹیز ہیں ، میرے ایک بھائی کا انتقال ہوگیا ہے 2010 میں اور ایک بھائی 27 سال سے الگ رہتا ہے اپنے پسند کی لڑکی سے شادی کی وجہ سے والد صاحب نے اس کو نکال دیا تھا، اب والد صاحب نے جو پراپرٹی مجھے دی تھی واپس مانگ رہے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃً  آپ کے والد نے  مذکورہ فیکٹری آپ کے نام کر کے آپ کو مکمل مالکانہ قبضہ اور تصرف کا اختیار دیا تھا تو یہ آپ کی ملکیت شمار ہوگی اور   مذکورہ فیکٹری والدصاحب کو واپس لینے کا حق نہ ہوگا، ورنہ یہ فیکٹری والد ہی کی شمار ہوگی اس میں آپ کے لیے ہبہ درست نہ ہوگا۔ 

شرح المجلۃ للاتاسی میں ہے:

"للواهب أن يراجع عن الهبة قبل القبض بدون رضا الموهوب له ... وهل يكره ذلك كما يكره الرجوع بعد القبض؟ الظاهر أنها لا تخلو عن الكراهة، لأن الرجوع ليس بأقل من الخلفبالوعد". 

(الفصل الأول في حق الرجوع عن الهبة ، ج: 3، ص: 393، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما شرائط الرجوع بعد ثبوت الحق حتى لايصح بدون القضاء والرضا؛ لأن الرجوع فسخ العقد بعد تمامه وفسخ العقد بعد تمامه لا يصح بدون القضاء والرضا كالرد بالعيب في البيع بعدالقبض".

 (كتاب الهبة، فصل في حكم الهبة، ج: 6، ص: 128، ط: سعيد)

شرح المجلة میں ہے:

"وثبوت حق الرجوع للواهب قضاء لاينافي أن ذلك مكروه تحريمًا".

(الباب الثالث في أحكام الهبة، ج: 3، ص: 493، ط: رشيدية)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"أما العوارض المانعة من الرجوع فأنواع (منها) هلاك الموهوب ... (ومنها) خروج الموهوب عن ملك الموهوب له ... (ومنها) موت الواهب، . . (ومنها) الزيادة في الموهوب زيادة متصلة . . .

(ومنها) أن يتغير الموهوب .. (ومنها الزوجية) (ومنها القرابة المحرمية)".

(الباب الخامس في الرجوع في الهبة وفيما يمنع عن الرجوع ما لا يمنع، ج: 4، ص: 385، ط: ماجدية)

الموسوغۃ الفقہیۃ میں ہے:

"الهبة لصلة الرحم - لا رجوع في الهبة لذي رحم محرم من الواهب. و حجتهم ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم: الواهب أحق بهبته ما لم يثب منها ومعناه أن للواهب أن يرجع ما لم يعوض، وصلة الرحم عوض معنى؛ لأن التواصل سبب للتناصر والتعاون في الدنيا وسبب للثواب في الآخرة.كما أن الشرع قد أمر بصلة الرحم، وأن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قد منع الرجوع في مثل هذه الهبة.أما إذا كانت الهبة لذي رحم غير محرم فيجوز الرجوع لقصور معنى الصلة، فلايكون في مدى العوض."

(الموسوعة الفقهية الكويتية،42/ 151،دارالسلاسل)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں