کچھ علمائے کرام نے میسینجر میں لڑکیوں کے ساتھ گروپ کھولا؟ کیا یہ جائز ہے؟
خواتین کے میسنجر، فیس بک پیغام، اس کو محفوظ کرنے اور اس ذریعے سے رابطہ کرنے میں کئی مفاسد کا اندیشہ ہے، اس لیے فیس بک پیغامات کے ذریعے مسائل کے بیان سے یا واٹس ایپ پر خواتین کے اس طرح گروپ بنانے سےاحتراز کیا جائے، خواتین کو مسئلہ درپیش ہو تو وہ شوہر یا محرم کے ذریعے کسی عالم سے دریافت کروالیں، اگر کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو اپنے پیش آمدہ مسئلہ کا کسی معتبردارالافتاء سے رابطہ کرکے حل دریافت کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن