بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فيس ماسك سے چہرے کے شرعی پردے كا حكم


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ آج کل لڑکیوں نے نقاب کے بجائے صرف فیس ماسک پہننا شروع کردیا ہے توکیا اس فیس ماسک سے شرعی پردہ ہو جاتا ہے یا نہیں ؟

جواب

عورتوں کے لیے اصل حکم گھروں میں رہنے کا ہے ،البتہ اگر عورت کو کسی دینی یا دنیوی ضرورت کی بنا پر  گھر سے باہر نکلنا ناگزیر ہوتو  سر سے پاوں تک برقع یا لمبی چادر سے پورے بدن کو چھپاکر نکلیں، جس سے چہرہ ہتھیلیاں اور بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو، راستہ دیکھنے کے لیے صرف آنکھ کھلی رہے یا برقع میں آنکھ کی جگہ جالی ہو تاکہ راستہ  وغیرہ کی پہچان ہوسکے۔باقی فیس ماسک سے چہرہ کا کچھ حصہ تو چھپایا جاسکتا ہے،نقاب کی طرح مکمل چہرے کا پردہ نہیں ہوتا ہے،پیشانی وغیرہ ظاہر رہتی ہے،اور جو حصہ چھپایا جاتا ہے اس کے بھی خدوخال محسوس ہوتے ہيں، لہذا فیس ماسک کسی بھی طرح نقاب کا قائم مقام نہیں ہوسکتا  اور نہ ہی اس سے مذکورہ تفصیل کے مطابق مكمل  شرعی پردہ ہوسکتا ہے۔

روح المعانی میں ہے:

" والجلابیب جمع جلباب: وہو علی ماروی عن ابن عباس الذي یسترمن فوق الی أسفل.

واختلف في كيفية هذا التستر فأخرج ابن جرير وابن المنذر وغيرهما عن محمد بن سيرين قال: سألت عبيدة السلماني عن هذه الآية يدنين عليهن من جلابيبهن فرفع ملحفة كانت عليه فتقنع بها وغطى رأسه كله حتى بلغ الحاجبين وغطى وجهه وأخرج عينه اليسرى من شق وجهه الأيسر، وقال السدي: تغطي إحدى عينيها وجبهتها والشق الآخر إلا العين، وقال ابن عباس وقتادة: تلوي الجلباب فوق الجبين وتشده ثم تعطفه على الأنف وإن ظهرت عيناها لكن تستر الصدر ومعظم الوجه، وفي رواية أخرى عن الحبر رواها ابن جرير، وابن أبي حاتم وابن مردويه تغطي وجهها من فوق رأسها بالجلباب وتبدي عينا واحدة."

(سورة الاحزاب،ج11،ص264،ط؛ دارالکتب العلمیة، بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508102177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں