بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس بک پر کسی اجنبی خاتون کی تصویر لگانے کا حکم


سوال

 کیا لڑکی کو کسی دوسری (اجنبی) لڑکی کی تصویر کا Facebook پر لگانا صحیح ہے یا نہیں؟ اور اس کا گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کسی شدید ضرورت کے بغیر کسی بھی جان دار کی تصویر  بنانا،  دیکھنا، دکھانا یا اپنے پاس رکھنا شرعًا بہرصورت ناجائز ہے،  حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ  سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا،  ایک اور حدیث میں ہے کہ جس گھر میں کسی جان دار کی تصویر ہو، وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے؛ اور تصویر جب عورت کی ہو تو تصویر کے گناہ کے ساتھ ساتھ اس میں بےحجابی کا گناہ بھی ہوتاہے، اس لیے شرعاً تصویر کو تلف کرنے کا حکم دیاگیاہے۔

بصورتِ مسئولہ فیس بک پر کسی بھی غرض سے تصویر لگانا خواہ اپنی تصویر ہو یا دوسرے کسی انسان کی تصویر ہو، شرعاً اس تصویر کا لگاناجائز نہیں ہے، اور پھر مزید یہ کہ  کسی اجنبی خاتون کی تصویر لگانے میں بے خبر خاتون کی پردہ دری کا گناہ بھی ہے، اور  کسی خاتون کی پردہ دری کرنا گناہ کبیرہ ہے،  اس لیے فیس بک کی پروفائل پر  جان دار کی تصویر لگانے سے ہر انسان کو احتراز کرنا چاہیے، نیز  متعدد دینی، اخلاقی، اور شرعی مفاسد اور خرابیوں میں ابتلا کے قوی امکان کی وجہ سے مردوں کے لیے بھی فیس بک کے استعمال سے اجتناب بہتر ہے، خاتون کو بدرجہ اولیٰ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

سوشل میڈیا کے پروگراموں کا استعمال کرنا

سوشل میڈیا پر دین کی باتیں شیئر کرنا

واٹس ایپ گروپ میں مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ رہنے کا حکم

حدیث شریف میں  ہے:

"عن أبي طلحة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة»".

 (صحيح البخاري: كتاب بدء الخلق، رقم:3226،  ص: 385، ط: دار ابن الجوزي. صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، رقم:206،  ص: 512، ط: دار ابن الجوزي)

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي البَيْتِ قِرَامٌ فِيهِ صُوَرٌ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ تَنَاوَلَ السِّتْرَ فَهَتَكَهُ، وَقَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ القِيَامَةِ الَّذِينَ يُصَوِّرُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ»

(صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ".

 (حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد) 

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144203200812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں