بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا کپڑوں میں خوشبودارکیمیکل استعمال کرنے کاحکم


سوال

کیا عورتوں کے لیے جائز ہے کہ اپنے ان کپڑوں کو دھوتے ہوئے جن کو وہ باہر استعمال کرتی ہیں، مثلا جلباب، نقاب، حجاب اور دستانہ وغیرہ میں fabric conditioner (کپڑوں کوصاف اورخوشبوداربنانےوالاایک قسم کاکیمیکل) استعمال کریں؟ جب کہ اس کا ایک مقصد کپڑوں کو خوشبودار بنانا ہوتاہے۔

جواب

واضح رہےکہ عورتوں کےلیےایسی خوشبو لگاکرگھرسےباہرنکلناجائزنہیں ہے،جس کی خوشبوراستےمیں چلتےہوئےکسی اورکومحسوس ہوتی ہو،اورحدیث میں ایسی عورت کوزانیہ کہاگیاہے،جوخوشبولگاکرمردوں کےپاس سےگزرے؛لہذاصورتِ مسئولہ میں اگرکوئی عورت گھرسےباہرنکلتےوقت جلباب، نقاب، حجاب اور دستانہ وغیرہ میںfabric conditioner (کپڑوں کوصاف اورخوشبوداربنانےوالاکیمیکل ) خوشبوکی غرض سے استعمال کرے،جس کی خوشبوراستےمیں چلتےہوئےکسی اورکومحسوس ہوتی ہوتویہ جائزنہیں ،البتہ اگرکوئی عورتfabric conditioner (کپڑوں کوصاف اورخوشبوداربنانےوالے کیمکل)کوکپڑوں سے بدبوختم کرنےکےلیےیاکپڑوں کوصاف کرنےکےلیےاستعمال کرے،تواس کےاستعمال میں کوئی قباحت نہیں۔

علامہ شوکانی رحمہ اللہ نےنیل الاوطارمیں لکھاہے:

"عن أبي هريرة عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «إن طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه، وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه» رواه النسائي والترمذي وقال حديث حسن). . . والحديث يدل على أنه ينبغي للرجال أن يتطيبوا بما له ريح ولا يظهر له لون كالمسك والعنبر والعطر والعود وأنه يكره لهم التطيب بما له لون كالزباد والعنبر ونحوه وأن النساء بالعكس من ذلك وقد ورد تسمية المرأة التي تمر بالمجالس ولها طيب له ريح. زانية، كما أخرج الترمذي وصححه وأبو داود والنسائي من حديث أبي موسى عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «كل عين زانية والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا. يعني زانية»."

(كتاب الطهارة،‌‌أبواب السواك وسنن الفطرة ‌‌باب الحث على السواك وذكر ما يتأكد عنده،١٦٥/١،ط:دار الحديث)

بذل المجھودمیں ہے:

"(ألا إن طيب الرجال ما ظهر) أي غلب (ريحه) كالمسك (ولم يظهر لونه، ألا إن طيب النساء ما ظهر لونه) كالزعفران والحناء (ولم يظهر ريحه)، ذكر ذلك مبالغة في أمر إخفاء ريح الطيب، حتى إن طيبهن لا ينبغي أن يفشو، وهذا لسد ذريعة الفساد، فإن ريح الطيب يهيج الشهوة، وهذا إذا أرادت الخروج من البيت لا ينبغي لها أن تتطيب بما يفوح ريحه، وإلا ففي البيت عند الزوج تتطيب بما شاءت."

(أول كتاب النكاح،باب ما يكره من ذكر الرجل ما يكون من إصابته أهله،١٢٨/٨،ط:مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں