بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فبہا نام رکھنا


سوال

میں  نے اپنی بیٹی کا نام’’ فبہا  ‘‘  رکھ رہا تھا ،جس کے معنی میں نے بہت اچھے دیکھے تھے’’ ہماری ویب‘‘ کے نام سے ویب سائٹ پر ،مگر میں نے پہلے مشورہ کرنا مناسب سمجھا اور یہاں میں نے دیکھا کہ آپ نے منع فرمایا ہے اس نام سے ،مگر بہت سے لوگوں نے یہ نام رکھا ہواہے ،میں شک میں پڑگیا ہوں ،کیا آپ میری رہنمائی فرمائیں گے ؟

جواب

واضح رہے کہ بچوں کا نام  رکھنے کے معاملہ میں اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے کہ  انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم یا اللہ کے نیک بندوں کے ناموں پر نام رکھا جاۓ یا  ایسا نام رکھا جاۓجو  اچھے معنی والا ہو،   "فَبِهـا"اگرچہ عربی زبان کا لفظ ہے ، لیکن   یہ مستقل  اسم نہیں ہے ،یہ دو حروف اور ایک ضمیر سے مل کر  بنا ہوا ہے ،یعنی’’ ف‘‘ اور’’ ب‘‘ حرف ہیں اور’’ ہا‘‘ ضمیر ہے ،یہ لفظ مستقل اپنا معنی نہیں رکھتا  بلکہ عربی کا مذکورہ جملہ کا تعلق ماقبل عبارت سے ہوتا ہے،  لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔

باقی سائل نے ’’ہماری ویب‘‘ نامی سائٹ پر مذکورہ نام کا جو مطلب دیکھا ہے ، تو اس کے متعلق وضاحت یہ ہے کہ   مختلف ویب سائٹ  پر موجود بہت سے ناموں کے حوالے سے معلومات ناقص یا غلط ہیں، لہٰذا جب تک کسی مستند عالم  یا کسی مستند دینی ادارے سے راہ نمائی نہ لے لیں یا کسی مستند کتاب میں نہ دیکھ لیں صرف نیٹ کی معلومات پر اعتماد درست نہیں ہے۔

نیز جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر اچھے اچھے اسلامی نام درج کردیے گۓ ہیں ، وہاں سے بھی راہ نمائی لی جاسکتی ہے۔

وفي شعب الإيمان:

 "عن أبي سعيد، وابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه، فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما، فإنما إثمه على أبيه."

 (11/ 137الناشر: مكتبة الرشد)

مفہوم:"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس آدمی کا بچہ پیدا ہوتو اس کا اچھانام رکھے اور اچھی تربیت کرو،جب بالغ ہوجائے تو اس کی شادی کردے ،اگر بچہ بالغ ہوجائے اور وہ آدمی اس کی شادی نہ کرے اور بچہ گناہ میں مبتلا ہوجائے تو اس کا گناہ باپ پر (بھی ) ہوگا ۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404101817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں