بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فبیہا نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

فبیہا نام کاکیا معنی ہیں؟ اور اس کا رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"فبیہا" مہمل لفظ ہے، اس لیے یہ نام نہ رکھا جائے،اسی طرح  "فبہا"  عربی الفاظ  میں سے ہے، "فا" ، "با" اور  "ہا" تینوں الگ الگ حروف ہیں  اور تینوں کے معنی ان کے سیاق وسباق سے ہی متعین ہوتے ہیں، دونوں صورتوں میں یہ نام رکھنا مناسب نہیں،اولاد کے حقوق میں سے ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے اور ان کے والد کے نام کے ساتھ پکارا جائے گا، لہٰذا یا تو اچھے معنٰی والا عربی نام یا بچے کے لیے لفظ "عبد" کو لفظ "اللہ" یا اللہ تعالی کے صفاتی نام کے شروع میں لگاکر نام رکھے جیسے عبداللہ، عبدالرحمن وغیرہ یاانبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے اور بچیوں کے لیے صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرنا چاہیے۔ 

مارواه الإمام أبو داودؒ :

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

(باب في تغییر الأسماء، ج:4، ص:442، ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

وفي المحيط البرهاني:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن."

(كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ج:5، ص:382، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

وفي الفتاوی الهندیه:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں