میں نے اپنی بیٹی کا نام ’’فبیحہ‘‘ رکھا ہے، مگر جب کسی عالم سے پوچھتا ہوں تو کہتا ہے کہ یہ نام صحیح نہیں ہے ، راہ نمائی فرمادیں!
واضح رہے کہ بچوں کا نام رکھنے کے معاملہ میں کوشش کرنی چاہیے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا اللہ کے نیک بندوں کے ناموں پر نام رکھا جاۓ یا ایسا نام رکھا جاۓ جس کے معانی عمدہ ہوں۔
لہٰذا " فَبِیْہَا"، "فَبِهـا" یا "فبیحہ" اگرچہ عربی زبان کے الفاظ ہیں، لیکن ان کے خاطر خواہ معانی نہ ہونے کی وجہ سے مہمل لفظ میں شمار ہوں گے، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔
اس سے ملتے جُلتے ناموں میں سے " فارعہ ، فصیحہ ،فاخرہ، فارحہ " ہیں؛ لہٰذا اگر چاہیں تو ان میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیجیے۔
نیز جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر اچھے اچھے اسلامی نام درج کردیے گۓ ہیں ، وہاں سے بھی راہ نمائی لی جاسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن