بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فبیحہ نام رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام ’’فبیحہ‘‘  رکھا ہے،  مگر جب کسی عالم سے پوچھتا ہوں تو کہتا ہے کہ یہ نام صحیح نہیں ہے ، راہ نمائی فرمادیں!

جواب

واضح رہے کہ بچوں کا نام  رکھنے کے معاملہ میں کوشش کرنی چاہیے کہ  انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم یا اللہ کے نیک بندوں کے ناموں پر نام رکھا جاۓ یا  ایسا نام رکھا جاۓ جس کے معانی عمدہ ہوں۔

لہٰذا " فَبِیْہَا"، "فَبِهـا"  یا "فبیحہ" اگرچہ عربی زبان کے الفاظ ہیں، لیکن ان کے خاطر خواہ معانی  نہ ہونے کی وجہ سے مہمل لفظ میں شمار  ہوں گے، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔

اس سے  ملتے جُلتے ناموں میں سے " فارعہ ، فصیحہ ،فاخرہ، فارحہ " ہیں؛  لہٰذا اگر چاہیں تو ان میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیجیے۔

نیز جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر اچھے اچھے اسلامی نام درج کردیے گۓ ہیں ، وہاں سے بھی راہ نمائی لی جاسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں