ہم نے اپنے بیٹے کا نام محمد اذھان رکھا تھا، یہ نام کسی کو کہنا نہیں آتا، سب ذھان ہی کہتےہیں، اس لیے ہم اس کا نام محمد فائق رکھنا چاہ رہے ہیں، کیا یہ نام مناسب ہے؟ یا کوئی اور خوبصورت نام تجویز کیجئے مہربانی ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں محمد فائق نام رکھنا مناسب ہے ۔
فائق کا معنی ہے فوقیت رکھنے والا، برتر، اعلی، معزز۔
فیروز اللغات میں ہے:
فائق: فوقیت رکھنے والا۔ برتر۔ اعلیٰ۔ معزز۔
(فـ، ف - ا، ص:497، ط:فیروز سنز)
القاموس الوحید میں ہے:
فَاقَ فَوْقاً: اوپر ہونا، آگے بڑھنا، غالب آنا، برتری حاصل کرنا۔
الفَائِقُ: اعلیٰ، ممتاز، برتر، بلند، ج:فَوَقَةُ: پُشت اور گردن کے جوڑ کی جگہ۔ ہر نوع کی عمدہ اور بہتر چیز۔
الفَاقُ: لمبے قد کا آدمی۔
(بابُ الفَاء، ف ___ و، ص:1014، ط:ادارہ اسلامیات)
معنی کے اعتبار سے فائق نام رکھا جا سکتا ہے، تاہم اگر آپ اپنے بیٹے کا کوئی اور نام رکھنا چاہتے ہیں تو چند نام درج ذیل ہیں:
عبد اللہ، عبدالرحمن، محمد ، احمد، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، حسن، حسین، حسنین، معاویہ، طلحہ، زبیر، سعد، سعید، مسعود، معاذ، معوّذ۔
مزید ہماری ویب سائٹ کے سرور ورق پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں حروف تہجی کی ترتیب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے منتخب نام موجود ہیں، جہاں سے آپ اپنے بیٹے کے لیے اچھے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ لنک درج ذیل ہے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن