کیا ہم لڑکی کا نام ایزال فاطمہ رکھ سکتے ہیں؟ جب کہ جہاں تک ہمیں پتہ چلا ہے اس کا معنی خدا کا تحفہ کے ہیں!
عربی لغت کے مطابق "إیزال" ’’آزل یوزل‘‘ باب افعال کا مصدر ہے، جس کا معنی ہے :’’قحط سالی میں شدت آنا‘‘ ۔ لہذا معنی کے اعتبار سے یہ نام مناسب نہیں ہے، تاہم ’’فاطمہ‘‘ نام بہت اچھا ہے، یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔
باقی عربی لغت میں تلاش و جستجو کے باوجود ہمیں اس کا معنی ’’خدا کا تحفہ‘‘ ہونا نہیں ملا۔
لسان العرب ميں هے:
"وآزَلَت السَّنَةُ: اشتدّت؛ ومنه الحديثُ قولُ طَهْفة للنبي، صلى الله عليه وسلم: أَصابتنا سَنَة حمراء مُؤْزِلة أَي آتي بالأَزْل، ويروى مُؤَزِّلة، بالتشديد على التكثير.وأَصبح القوم آزلين أَي في شدة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100374
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن