بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

(eyeliner ) لگے ہونے کی حالت میں کیے گئے وضو اور اس وضو سے پڑھی گئی نماز کا حکم


سوال

میں ایک  (eye liner) استعمال کررہی تھی، مجھے نہیں پتا تھا کہ اس سے نماز نہیں ہوتی، میں وہ بہت بار لگا کے نماز پڑھ چکی ہوں، کیا اب مجھے وہ نمازیں لوٹانی ہوں گی؟  مجھے یہ معلوم بھی نہیں ہے کہ کل کتنی نمازیں تھی، اور کیا مجھے غسل بھی دوبارہ کرنا ہوگا یا پھر بس دوبارہ وضو کر کے آگے کی نمازیں پڑھ لوں ؟

 

جواب

اگر (eye liner ) ایسا ہو کہ اس کو لگانے کے باوجود پانی جسم (کھال) تک پہنچ جاتاہو (یعنی وہ ذی جرم (جسم والا) نہ ہو یا ذی جرم (جسم والا) تو ہو لیکن  پانی کے جسم تک پہنچنے سے مانع نہ ہو) تو اس کو لگانے کے بعد جس وضو یا غسل سے نمازیں پڑھی ہوں وہ نمازیں لوٹانے کی ضرورت نہیں ہیں۔

البتہ اگر وہ   (eye liner) ایسا  ذی جرم (جسم والا ) ہو کہ جو پانی کے جسم تک پہنچنے سے مانع ہو تو پھر اس  (eye liner) کے لگانے کے بعد جو وضو یا واجب غسل کیا ہو وہ نہیں ہوا، اور اس وضو یا غسل سے پڑھی گئی نمازیں بھی نہیں ہوئیں، اور ان نمازوں کا اعادہ (لوٹانا) ضروری ہے۔

اگر ان نمازوں کی یقینی تعداد معلوم نہیں ہے وہ ذہن پر زور دے کر ایک محتاط اندازہ لگاکر احتیاطاً اس سے کچھ زیادہ نمازیں لوٹالینی چاہییں۔ آئندہ کی نمازیں پڑھنے کے لیے دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ  (eye liner) کو ہٹانے کے بعد صرف اس جگہ پر پانی بہانا کافی ہوگا جہاں  (eye liner ) لگا ہوا تھا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 154):

"(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء)، ولو جرمه، به يفتى.

(قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللاً بالضرورة. قال في شرحها: ولأن الماء ينفذه لتخلله وعدم لزوجته وصلابته، والمعتبر في جميع ذلك نفوذ الماء ووصوله إلى البدن".

الفتاوى الهندية (1/ 4):

"في فتاوى ما وراء النهر: إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز، وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز.

وفي الجامع الصغير: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو ،الصباغ قال: كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم؛ إذ لا يستطاع الامتناع عنه إلا بحرج، والفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي، كذا في الذخيرة. وكذا الخباز إذا كان وافر الأظفار. كذا في الزاهدي ناقلاً عن الجامع الأصغر. والخضاب إذا تجسد ويبس يمنع تمام الوضوء والغسل. كذا في السراج الوهاج ناقلاً عن الوجيز". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں