بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آئی برو/EYE BROW بھنووں کے بال بن (کتروانے/اُکھاڑنے) کا حکم


سوال

عورت کا اسلام میں آئی بروز بنوانا جائز نہیں ہے، لیکن کیا اگر صرف آئی بروز کے درمیانی بال صاف کر لیں، مطلب کچھ لوگوں کی دونوں آئی بروز مل رہی ہوتی ہیں تو ان درمیانی بالوں کو صاف کر سکتے ہیں یا نہیں کر سکتے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عورت کے لیے آئی برو/EYE BROW بھنووں کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا، مختلف فیشنی ڈیزائن بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں بھنووں کے درمیان کے بالوں کو بھی زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  بھنویں بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے)معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله - صلى الله عليه وسلم - «لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والواشرة والمستوشرة والنامصة والمتنمصة» ‌النامصة التي تنتف الشعر من الوجه والمتنمصة التي يفعل بها ذلك.....
( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".  

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج:6، ص:373، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں