بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا نا محرم مرد سے ورزش سیکھنے کا حکم


سوال

بات یہ ہے کہ میں ایئر فورس میں پائلٹ بننا چاہتی ہوں،  اللہ کی راہ میں شہید ہونا چاہتی ہوں،  مگر ایک معلمہ کہتی  ہیں کہ نامحرم مرد سے ورزش سیکھنا جائز نہیں ہے۔  اب میں کیا کروں؟  مجھے لگتا ہے کہ میری زندگی کی وجہ یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے پائلٹ بنوں،  اب پردہ دیکھوں یا زندگی ؟ کچھ انتظام یہ ہو سکتا کہ میں فی میل استانی سے ٹریننگ لوں،  یہ امید  ہے کہ مجھے فی میل استانی ملے گی؛ کیوں کہ میں گزارش کروں گی اور دعا بھی۔  اب میں کیا اختیار کروں ؟ امید پر ائیر فورس یا پھر پردے سے رہ کر یہ ارادہ چھوڑ دوں؟  نقاب تو  ائیر فورس میں بھی ہو گا،  مگر بھاگ دوڑ بھی۔  منتظر جواب!

اس بات کو شدید ملحوظ  رکھیے کہ میں ایک مہلک بیماری میں مبتلا ہوں اور اس سے نکلنے کے لیے اس خواب کو اپنا مقصد بنایا ہے اور اگر یہ خواب ٹوٹا تو صحت کی طرف اور زندگی کی طرف لوٹنا مشکل ہو گا، لیکن اس امید پر کہ دین اسلام سب کے لیے رحمت ہے اور اس دین نے ہمیں ہماری جنس کی مناسبت سے صرف اور صرف چند کاموں تک مقید نہیں کیا، بلکہ اللہ نے دین میں آسانی رکھی ہے مجبوری کے وقت،  اب اللہ کے دین سے  بتائیے کہ پردے میں رہ کر پائلٹ بننا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

 اللہ تعالیٰ نے عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ عورت کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا انعام ہے، اسی پردے میں عورت کی عزت ہے، یہی عورت کی حیا کی حفاظت کا ذریعہ ہے، جو عورت پردہ کرتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دنیا اور آخرت کی بے شمار نعمتیں عطا کرتا ہے، جن میں سے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ ایسی عورت سے راضی ہوجاتا ہے ظاہر ہے کہ ایک مسلمان عورت کے لیے اس سے بڑھ کر نعمت اور خوشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہوجائے،حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ: جب عورت پنج وقتہ نماز ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی حیا اور عِفّت کی حفاظت کرے اور (جائز کاموں میں) اپنے شوہر کی اطاعت کرے ، تو وہ جنت میں جس دورازے سے چاہے داخل ہوجائے، ایک اور حدیث میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشادہے ،حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ مرد لوگ جہاد فی سبیل اللہ میں حصہ لیکر ہم پر سبقت لے گئے  ہم یہ ثواب کس طرح  پائیں ؟ آپ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو عورت گھر میں بیٹھے وہ مجاہدین فی سبیل اللہ کا ثواب پالے گے ۔

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"عن أنس قال جئن النساء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلن: يا رسول الله ‌ذهب ‌الرجال بالفضل والجهاد في سبيل الله تعالى فهل لنا عمل ندرك به فضل المجاهدين في سبيل الله تعالى فقال عليه الصلاة والسلام: «من قعدت منكن في بيتها فإنها تدرك عمل المجاهدين في سبيل الله تعالى."

(سورة الأحزاب،آیات31الی  39،ج:11،ص:188،ط:دار الكتب العلمية)

         صحیح ابن حبان میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌إذا ‌صلت ‌المرأة خمسها، وصامت شهرها، وحصنت فرجها، وأطاعت بعلها دخلت من أي أبواب الجنة شاءت."

(‌‌ذكر إيجاب الجنة للمرأة إذا أطاعت زوجها مع إقامة الفرائض لله جل وعلا،ج:1ص:436، رقم الحدیث:621،ط:دار ابن حزم)

آپ جو کام کرناچاہتی ہیں اس کے سیکھنے میں مستقل پیشہ بناکر کرنے میں کئی خرابیاں  ہیں۔

1.  بلاضرورتِ شرعیہ گھر سے نکلنا۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن عبد الله ؛ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌المرأة ‌عورة،» فإذا خرجت استشرفها الشيطان.هذا حديث حسن صحيح غريب."

(‌‌أبواب الرضاع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب،ج:2،ص:463،رقم الحدیث:1173،ط:دار الغرب الإسلامي)

ترجمہ: ’’حضوراقدس  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ: عورت سراپا پردہ ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔‘‘

یعنی شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس بات پر اُبھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بدنظری اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوں۔

2. نامحرم مردوں سے ٹریننگ لینا اور بات چیت کرنا۔

اگر آپ اللہ تعالی کی رضاحاصل کرناچاہتی ہیں تو اس کا  طریقہ  یہ ہے آپ گھر میں کوئی مشغلہ اختیار کریں جو آپ کی صحت اور دلچسپی کے موافق ہو ،جس میں نہ گھر سے  نکلنے کی ضرورت پڑے اور نہ نامحرموں کے ساتھ اختلاط ہو،باقی جوبیماری ہےاس کے لیے نمازحاجت پڑھے اور اللہ سے شفاءیابی  کی دعامانگے  اوردرج ذیل مسنون دعا کا کثرت کے ساتھ اہتمام کریں  ان شاء اللہ شفاء  یاب ہوں گے:

'' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ،وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ."

"اَللّهمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنَ البَرصِ وَ الْجُنُونِ وَ الْجُذَامِ وَ مِنْ سَيْئِ الأسْقَامِ". 

نیز آیاتِ شفاء پڑھ کر پانی پر دم کرکے وہ پانی خود پیاکرے،آیاتِ شفاء مندرجہ ذیل ہیں:

"وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ. يٰاَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ. وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ. يَخْرُجُ مِنْ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُه‘ فِيْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ. وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا. وَاِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِيْنِ. قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَآءٌ."

(اعمال قرآنی،ص:29،ط:دار الاشاعت کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں