بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا غير محرم مرد کو قصدادیکھنے یاان کی تصویر اور ویڈیو کودیکھنے اور دیکھ کر شیئر کرنے کاحکم


سوال

کیا عورت کا غیرمحرم مرد کو دیکھنا اور اس کی ویڈیو دیکھنا اور اس کی تصویریں دیکھنا جائز ہے؟آج کل یہ تو عام بیماری پڑ گئی ہے کہ غیر محرم مرد کی ویڈیو واٹس ایپ پر آگئی یا فیس بک پر آگئی یا غیر محرم مرد کی تصویر اور ویڈیو  عورتیں گروپز کے اندر فیملی گروپز کے اندر شیئر کر لیتی ہیں، جسے دوسری مستورات بھی دیکھتی ہیں تو اس کا  کیا حکم ہے ؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے  مردوں کو غیر محرم عورت کے سامنے آنے کی صورت میں غضِ بصر یعنی نگاہوں کے نیچے کرنے کاحکم دیاہے، اسی طرح خواتین کو  بھی مردوں سے نگاہوں کے محفوظ رکھنے  کا حکم دیاہے،  رسول اکرمﷺنے بد نظری کو شیطان کے تیروں میں سے زہر آلود تیر قرار دیاہے،  اور یہی بد نگاہی  زنا جیسے فحش کا م کا پیش خیمہ  بنتی ہے، اس وجہ سے شریعت مطہرہ  نے غیرمحرم کی طرف دیکھنے کو ناجائز قراردیاہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  عورت کا  غير محرم مردوں کی طرف  قصدادیکھنایاان کی تصویر اور ویڈیوکودیکھنااوردیکھ کر شیئر کرنا شرعاً ناجائز اور موجبِ گناہ ہے۔

قرآن کریم کی سورۂ نور آیت 30 ،31میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

"﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۭ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ ﴾"

ترجمہ : "آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے، بے شک اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں ۔"

"وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪."

ترجمہ :"  اور  مسلمان عورتوں  سے کہہ دیجیے کہ ( وہ بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور  اپنی زینت ( کے مواقع )کو ظاہر کریں، مگرجو اس (موقع زینت ) میں سے(غالباً) کھلارہتاہے( جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے)اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہاکریں اوراپنی زینت ( کے مواقعہ  مذکورہ ) کو (کسی پر )ظاہر نہ ہونے  دیں الخ۔"(بیان القرآن )

اس آیت کی ذیل میں امام قرطبی رحمتہ اللہ علیہ  فرماتےہیں:

"فأمر الله سبحانه وتعالى المؤمنين والمؤمنات بغض الأبصار عما لا يحل، فلا يحل للرجل أن ينظر إلى المرأة ولا المرأة إلى الرجل، فإن علاقتها به كعلاقته بها، وقصدها منه كقصده منها."

(سورۃ النور ،آیت 31، ج: 22، ص:227، ط: دارالکتب المصرية)

ارشادباری تعالیٰ ہے:

"وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ."(سورت الاحزاب،آیت 53)

 ترجمہ:"اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر مانگاکرو،یہ بات ( ہمیشہ کے لیے ) تمہارے دلوں سے اور ان کے دلوں سے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔"(از بیان القرآن)

الترغیب والترھیب میں ہے:

"النظرة سهم مسموم من سهام ابلیس من ترکها مِن مخافتي ابدلته ایمانا یجد حلاوته في قلبه."

(ج:3،ص:3،ط:دارالکتب العلمیة)

ترجمہ:"نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے، جو اسے میرے خوف سے چھوڑدے، تو میں اس کے عوض ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔"

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں