کچھ حضرات کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ اعتکاف فرضِ کفایہ ہے، کوئی نہ کرے تو تمام اہلِ محلہ گناہ گار ہوں گے، یہ بات درست ہے یانہیں؟ اور اعتکاف کا کیا حکم ہے؟
ہر محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب اس سنت کے چھوڑنے والے اور گناہ گار ہوں گے۔ باقی یہ کہنا درست نہیں ہے کہ اعتکاف فرضِ کفایہ ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 442):
"وبالتعليق ذكره ابن الكمال (وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الأزمنة) هو بمعنى غير المؤكدة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202923
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن