بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف کی جگہ کو چادر سے گھیرنا اور اس کی حکمت


سوال

 اعتکاف کرنے والے کا اپنی جگہ کو چادر سے گھیرنا کیسا ہے اور اس گھیرنے کی وجہ کیا ہے؟

جواب

اعتکا ف کی جگہ کو  کپڑے وغیرہ سے گھیرلینا مسنون ہے، نبی کریم ﷺ کے اعتکاف کی جگہ کو کپڑے  وغیرہ سے  گھیرنا اور چٹائی کا دروازہ بنانا ثابت ہے،البتہ  معتکف ان باتوں کا خیال رکھے  کہ ضرورت سے زیادہ جگہ نہ روکے؛ تاکہ نمازیوں کی تکلیف کا سبب نہ بنے اور صفوں کی درستی میں خلل واقع نہ ہو۔

اور  اعتکاف کی جگہ کو چادر وغیرہ سے گھیرنے کی وجہ یہ ہے کہ مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے،  ہر خاص وعام کی عبادت کی جگہ ہے، اس میں لوگوں کی آمد ورفت جاری رہتی ہے، تو اس سے  معتکفین کی یک سوئی میں خلل پیدا ہوگا، نیز معتکف چاہتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے خلوص اور اعتقاد  کے ساتھ مناجات اور دعا کرے ، آہ وزاری کرے، اور اس  کے اور اللہ کے درمیان کوئی حائل یا رکاوٹ نہ ہو، تنہائی، یک سوئی اور وحدت ہو، یہ تمام چیزیں حاصل کرنے کے  لیے اعتکاف کی جگہ کو  چادر وغیرہ سے گھیر کا حجرہ بنالیا جاتا ہے؛ تاکہ اعتکاف کرنے والے کو  تنہائی ، یک سوئی اور وحدت نصیب ہو اور وہ  سکون واطمینان سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرسکے،  اور جس طرح چاہے اللہ تعالیٰ سے راز ونیاز کی باتیں کرسکے۔

سنن ابن ماجه (1 / 564):

" عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " اعْتَكَفَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ، عَلَى سُدَّتِهَا قِطْعَةُ حَصِيرٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ، فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ "

شرح النووي على مسلم (8 / 69):

"قوله: (وأنه أمر بخبائه فضرب) قالوا فيه دليل على جواز اتخاذ المعتكف لنفسه موضعًا من المسجد ينفرد فيه مدة اعتكافه مالم يضيق على الناس واذا اتخذه يكون في آخر المسجد ورحابه لئلا يضيق على غيره وليكون أخلى له وأكمل في انفراده."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201703

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں