بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں ملنے والی رقم گورنمنٹ فنڈ میں عطیہ کرنا


سوال

 ایزی پیسہ بینک اکاؤنٹ والے  مجھے  روزانہ 7 روپے  اکاؤنٹ میں  پیسے رکھنے   کی مد میں دیتے ہیں جو کہ میں گورنمنٹ کے فنڈ میں عطیہ کردیتا ہوں؛  کیوں کہ میرے نزدیک یہ سود کی رقم ہے، اس کو گورنمنٹ کو دینے میں میں گناہ گار تو نہیں ہوتا؟

جواب

ایزی پیسہ  اکاؤنٹ  میں مخصوص رقم رکھنے کی شرط پر ملنے والی رقم سود ہے، اور  سود کی رقم کا حکم یہ ہے کہ اسے بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ضروری ہے، گورنمنٹ کے فنڈ میں یہ رقم دینا جائز نہیں ہے۔

نیز واضح رہے کہ  اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے، اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، لہذا   کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  یومیہ رقم دیتی ہو  تو  یہ رقم سود ہے،  اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )، اور    چوں کہ مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے، اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا  بھی جائز نہیں ہوگا۔ اس اکاؤنٹ کو بند کروادیا جائے اور اس میں سے  صرف اپنی جمع کردہ رقم واپس لے  لی جائے یا  یا صرف جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں