بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارے کی مختصر دعا


سوال

علماء سے استخارے کی ایک مختصر دعا سنی ہے،  جس میں نفل نماز کی شرط نہیں ہوتی ، اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں!

جواب

جب کسی کام کا ارادہ کیا جائے اور مسنون استخارہ کے  لیے مہلت نہ ہو، تو مختصر استخارہ کی دعا "اللّٰهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي"بھی پڑھا جاسکتا ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آپﷺ کسی  کام کا ارادہ کرتے، تو  یوں فرماتے "اللّٰهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي" (یعنی: اے  اللہ  میرے  لیے  میرے  معاملے کو خیر کا ذریعہ بنا، اور میرے  لیے جو درست ہو وہ پسند فرما)

تحفة الأحوذي شرح جامع الترمذی میں ہے:

"عن عائشة، عن أبي بكر الصديق، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أمرًا قال: «"اللّٰهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي"»." أي اجعل أمري خيرا وألهمني فعله واختر لي أصلح الأمرين".

(أبواب الدعوات، باب قوله:"اللّٰهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي"، ج:9، ص:349، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں