بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ کا ثبوت، طریقہ، وقت اور استخارہ کے بعد خواب کا نظر آنا


سوال

استخارہ  احادیث سے ثابت ہے کہ نہیں؟ اور کن معامعلات میں کرنا  چاہیے ؟ اس کا طریقہ بھی بتا دیں! اور کس دن کرنا چاہیے اور خواب نہ آئے تو  اس میں حرج تو نہیں؟ اگر خواب دیکھے پھر کسی  کو خواب بتایا جائے  کہ نہیں، کس طرح کرنا  چاہیے؟

جواب

 استخارہ کا مطلب ہے کسی معاملہ میں اللہ تعالی سے خیر اوربھلائی طلب کرنا، رسول اللہ ﷺ نے ہرکام میں استخارہ کرنے کی ترغیب  دی ہے، حضرت سعد بن  ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: انسان کی سعادت اورنیک بختی یہ ہے کہ اپنے کاموں میں استخارہ کرے اور بدنصیبی یہ ہے کہ استخارہ کو چھوڑ بیٹھے،اور انسان کی خوش نصیبی اس میں ہے کہ اس کے بارے میں کیے گئے اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہے اور بدبختی یہ ہے کہ وہ اللہ کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو استخارہ کا طریقہ اس اہتمام سے تعلیم فرماتے تھے  جیسے  قرآنِ  کریم کی سورت یا آیت کا اہتمام فرماتے تھے، لہذا ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے تعلق قائم کرکے   اپنی حاجت مانگنے کے  ساتھ   خیر کا خواست گار ہو۔

استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرط یہ کہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو، دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا یہ ہے:

'' اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ، اَللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِيْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِيْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهٖ.''

دعاکرتے وقت جب”هذا الأمر “پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر “کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر “یا ”هذا النكاح “ یا ”هذه التجارة “یا ”هذا البیع “کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے ۔

استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ  ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو، اس وقت استخارہ کرکے سوجائے۔  لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔ اور اگر خواب آجائے تو کسی ماہر و متبعِ شریعت عالم سے رجوع کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں