بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسنوکر کلب کھولنے کا حکم


سوال

اسنوکر گیم  کی دوکان بنانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق اسنوکر گیم کی دوکان یعنی اسنوکر کلب میں  کلب انتظامیہ اسنوکر کھیلنے والوں میں سے ہارنے والے سے ٹیبل فیس کے نام اسنوکر کھیلنے کی قیمت کی وصول کرتے ہیں، اوراس اعتبار سے یہ رقم شرعی طور پر جوے کی رقم ہے، جوکہ ناجائز ہے،  مزید یہ کہ ایسے مقامات عام طور پر کئی قسم اخلاقی خرابیوں مثلا لڑائی جھگڑا، گالم گلوچ وغیرہ کا مرکز ہوتے ہیں، نیز ایسے کھیلوں میں حصہ لینے والے عموما  نمازوں سے غفلت کا شکار ہوتےہیں، ایسی صورت حال میں اسنوکر کلب کا کھولنا جوا اور غیر شرعی کاموں میں معاونت کرنا ہے، اس لیے اسنوکر کلب کھولنا درست نہیں، اس کی آمدنی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) كره تحريما (اللعب بالنرد و) كذا (الشطرنج) بكسر أوله ويهمل ولا يفتح إلا نادرا

وإنما كره لأن من اشتغل به ذهب عناؤه الدنيوي، وجاءه العناء الأخروي فهو حرام وكبيرة عندنا، وفي إباحته إعانة الشيطان على الإسلام والمسلمين كما في الكافي قهستاني (قوله في رواية إلخ) قال الشرنبلالي في شرحه وأنت خبير بأن المذهب منع اللعب به كغيره".

(کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، ج:6، ص:394، ط:ایچ ایم سعید)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"ولا خلاف بین أهل العلم في تحریم القمار".

(أحکام القرآن للجصاص، ج:1، ص:450، ط:قدیمي کتب خانه)

تفسیر القرآن العظیم (تفسیر ابن کثیر )میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(سورۃ المائدۃ، رقم الآیۃ:2، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي) میں ہے:

" {وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ} (188) 

الْخِطَابُ بِهَذِهِ الْآيَةِ يَتَضَمَّنُ جَمِيعَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْمَعْنَى: لَا يَأْكُلُ بَعْضكُمْ مَالَ بَعْضٍ بِغَيْرِ حَقٍّ. فَيَدْخُلُ فِي هَذَا: الْقِمَارُ وَالْخِدَاعُ وَالْغُصُوبُ وَجَحْدُ الْحُقُوقِ، وَمَا لَاتَطِيبُ بِهِ نَفْسُ مَالِكِهِ، أَوْ حَرَّمَتْهُ الشَّرِيعَةُ وَإِنْ طَابَتْ به نفس مالكه، كهر الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَأَثْمَانِ الْخُمُورِ وَالْخَنَازِيرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ...

وَأُضِيفَتِ الْأَمْوَالُ إِلَى ضَمِيرِ المنتهى لَمَّا كَانَ كُلُّ وَاحِدٌ مِنْهُمَا مَنْهِيًّا وَمَنْهِيًّا عنه، كما قال:" تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ ". وَقَالَ قَوْمٌ: الْمُرَادُ بِالْآيَةِ" وَلا تَأْكُلُوا أَمْوالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْباطِلِ" أَيْ فِي الْمَلَاهِي وَالْقِيَانُ وَالشُّرْبُ وَالْبَطَالَةُ، فَيَجِيءُ عَلَى هَذَا إِضَافَةُ الْمَالِ إِلَى ضَمِيرِ الْمَالِكِينَ. الثَّالِثَةُ- مَنْ أَخَذَ مَالَ غَيْرِهِ لَا عَلَى وَجْهِ إِذْنِ الشَّرْعِ فَقَدْ أكله بالباطل، ومن الأكل بالباطل أن يقتضى الْقَاضِي لَكَ وَأَنْتَ تَعْلَمُ أَنَّكَ مُبْطِلٌ، فَالْحَرَامُ لَا يَصِيرُ حَلَالًا بِقَضَاءِ الْقَاضِي، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَقْضِي بِالظَّاهِرِ. وَهَذَا إِجْمَاعٌ فِي الْأَمْوَالِ."

(سورة البقرة، رقم الآية:188، ج:2، ص:338، ط:دارالكتب المصرية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144412100657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں