بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام میں نوحہ کرنے کا حکم


سوال

اسلام میں نوحہ کرنے کا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مصیبت اور غم کے وقت دین ِ اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کو برداشت کرنے اور اس پر صبر کرنےاور تقدیر الٰہی پر رضامندہونے  کی تلقین فرمائی ہے، اور صبر کرنے والوں کے لیے مختلف بشارتیں بیان فرمائی ہے۔

لہذا مصیت کے وقت نوحہ کرنا مثلاً کپڑے پھاڑ  نا،رخسارپیٹنا،چہرہ نوچنااور مختلف قسم کے غیرِمشروع حرکتیں کرناجو عدمِ برداشت بے صبری پر دلالت کرتی ہیں، شرعاً ناجائز وحرام ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نوحہ کرنے والوں اور سننے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"ولنبلونكم بشيء من الخوف والجوع ونقص من الأموال والأنفس والثمرات ‌وبشر ‌الصابرين ‌‌الذين إذا أصابتهم مصيبة قالوا إنا لله وإنا إليه راجعون۔۔۔قوله تعالى:" ولنبلونكم" هذه الواو مفتوحة عند سيبويه لالتقاء الساكنين. وقال غيره: لما ضمت إلى النون الثقيلة بني الفعل فصار بمنزلة خمسة عشر. والبلاء يكون حسنا ويكون سيئا. وأصله المحنة، وقد تقدم «2». والمعنى لنمتحننكم لنعلم المجاهد والصابر علم معاينة حتى يقع عليه الجزاء، كما تقدم. وقيل: إنما ابتلوا بهذا ليكون آية لمن بعدهم فيعلموا أنهم إنما صبروا على هذا حين وضح لهم الحق. وقيل: أعلمهم بهذا ليكونوا على يقين منه أنه يصيبهم، فيوطنوا أنفسهم عليه فيكونوا أبعد لهم من الجزع۔۔۔وبشر الصابرين" أي بالثواب على الصبر. والصبر أصله الحبس، وثوابه غير مقدر، وقد تقدم «1». لكن لا يكون ذلك إلا بالصبر عند الصدمة الأولى، كما روى البخاري عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (إنما الصبر عند الصدمة الأولى)."

(سورۃ البقرہ،آیت:155،ص:173/ 174،ط:دار الكتب المصرية)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية."

(مشكوة المصابيح، کتاب الجنائز، باب دفن الميت، رقم الحدیث:1726، ج:1، ص:541، ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا " وہ شخص ہمارے راستے پر چلنے والوں میں سے نہیں ہے جو رخساروں کو پیٹے، گریبان چاک کرے اور ایام جاہلیت کی طرح آواز بلند کرے (یعنی رونے کے وقت زبان سے ایسے الفاظ اور ایسی آواز نکالے جو شرعا ممنوع ہے جیسے نوحہ یا واویلا کرنا وغیرہ وغیرہ)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں