بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشتہار کلک کرنے پر رقم کمانے کا حکم


سوال

میرا ایک بلاگ یا ویب سائٹ ہے جس پر میں کریپٹو کرنسی  سے متعلق لوگوں کو درج ذیل معلومات دیکر رقم کماتا ہوں :

  ویب سائٹ پر اشتہار دیکھانا، اگر یہ اشتہار جائز چیز کا ہو ، اشتہار بھی جائز ہو یعنی تصویر نہ ہو ، اور اور اس میں معاہدہ بھی ایسا ہو کہ مجھے ہزار صفحات دیکھنے پراشتہاری کمپنی کی طرف سے ایک متعین مقدار میں میں ادائیگی کی جائے،وہ صفحات کی تعداد ناپنے کے لیے گوگل اوراشتہار چلانے کے لئے ایک اور سافٹ ویئر کا استعمال کرتا ہوں،  تا کہ کوئی دھوکہ نہ ہو۔

 اسی طرح مذکورہ ویب سائٹ پر کمیشن کاری یا ایفیلیٹ مارکیٹنگ کا آپشن ہے یعنی جب میں اپنے ویب سائٹ پر کسی ایکسچینج کے بارے میں تجزیہ کرتا ہوں ہو تو اس ایکسچینج سے مجھے ایک لنک مل جاتا ہے اب اگر صارف  اس لنک پر کلک کرتا ہے اورخاص اس لنک کے ذریعے وہاں جاکر اس ایکسچینج پر اکاؤنٹ بناتا ہے تو اس کے بدلے میں ایکسچینج کی طرف سے مجھے ہر ایک صارف کے بدلے ایک متعین مقدار کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اب اس کا کیا حکم ہے کیا یہ حلال ہے یا حرام ؟ واضح رہے کہ اس ایکسچینج پر دونوں طرح کے یعنی سودی اور غیر سودی طریقے سے لین دین کرنے کا آپشن موجود ہے اور اس میں صارف کو اختیار حاصل ہے تو اگر میرے دئے ہوئے لنک سے صارف وہاں جا کر اکاؤنٹ بناتا ہے اور مجھے اس کے بدلے میں رقم مل جاتی ہے لیکن صارف اس کے بعد وہاں جاکر سودی کاروبار شروع کرتا ہے تواب میرے رقم کا حکم کیا ہے یہ حلال ہوگا یا حرام؟

نوٹ: ایکسچینجز ایک پلیٹ فارم ہوتا ہے جو آپ کو ایک کرپٹو دوسرے کرپٹو کے بدلے میں خریدنے اور بیچنے کی سہولت دیتا ہے اور سود یعنی آپ کو ایک خاص منافع کے بدلے میں رقم جمع کرنے کا آپشن بھی دیتا ہے،  حالانکہ میں تجزیہ کرتے وقت صرف ان جائزا مور کی نشاندہی کرتا ہوں اور کبھی بھی صارف کو سود یا اس پر ملنے والے منافع کا بلکہ سود کا نام بھی نہیں لیتا،  صرف اکسچننج کی دوسری خصوصیات کا تذکرہ کرتا ہوں جیسا کہ کرپٹو بیچنا ، خریدنا، بھیجناوغیرہ اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں   اشتہار پر کلک کر کے پیسہ کمانے کا حکم یہ ہے کہ ایڈ (اشتہار) پر کلک کر کے آن لائن پیسے کمانے کا جو طریقہ آج کل رائج ہے وہ درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

1- اس میں ایسے لوگ اشتہارات کو دیکھتے ہیں جن کایہ چیزیں لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں، بائع کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ ایک قسم کا دھوکا ہے۔

2- جان دار کی تصویر کسی بھی طرح کی ہو اس کا دیکھنا جائز نہیں، لہذا اس پر جو اجرت لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔

3- ان اشتہارات میں خواتین کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے مستقل گناہ ہے۔

4- اس معاملے میں جس طریق پر اس سائٹ کی پبلسٹی کی جاتی ہے جس میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہے جب کہ اس نے نئے اکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا ، اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں،  شریعت میں بلا محنت کی کمائی کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور اپنی محنت کی کمائی حاصل کرنے کی ترغیب ہے اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے۔

5: اسی طرح مذکورہ لنک میں سودی غیرسودی دونوں آپشن موجود ہے، اور اس کی پبلسٹی سے سود کی طرف رہنمائی ملتی ہے اگرچہ واضح طور پر نہیں ہے، اس وجہ سے بھی اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حدیث شریف میں ہے:

" عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: " عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ ".

(شعب الایمان، باب الدعاء الی الاسلام، الفصل الثالث عشر التوکل باللہ، ج:2، ص:434، دارالکتب العلمیۃ)

ترجمہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

الموسوعة الفقهية میں ہے:

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لايستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير."

(الاجارة على المعاصى والطاعات، ج:1، ص:290، ط:اميرحمزه كتب خانه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں