بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشال نام رکھنے کا حکم


سوال

اشال نام کے بارے میں بتائیں کہ اس نام کو رکھنےکا کیا حکم ہے؟

جواب

اِشَال نام کا معنی ہے: کمزور، غریب محتاج ہونا (القاموس الوحید، المادۃ:و/ ش/ل، ص:1854، ط:ادارۃ الاسلامیات)

مذکورہ معنیٰ کے اعتبار سے بچے کا نام اشال رکھنا درست نہیں ہے، اس کےبجائےانبیاء کرام علیہم السلام/  صحابہ کرام رضوان للہ علیہم اجمعین یا نیک لوگوں کے کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرکے رکھنا زیادہ بہتر اور افضل ہے، جامعہ کی  ویب سائٹ  کے سرورق پر اسلامی نام کے سیکشن میں  حروفِ تہجی کے اعتبار سے  کئی نام موجود ہیں، آپ وہاں بھی دیکھ سکتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں