بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی سنتیں وتر کے بعد پڑھنے کا حکم


سوال

کیا عشاء کی سنتوں(جو  فرض کے بعد ہیں) میں تاخیر کر کے وتر کے بعد پڑھا جا سکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جن نمازوں کے بعد سننِ مؤکدہ ہیں، ان میں طویل وظائف اور دعاؤں  اور دیگر عبادات کا وقفہ نہیں کرنا چاہیے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں عشاء کی دو رکعات سنت  (فرض کے بعد متصلاً پڑھی جانے والی سنتیں) فرض نماز کے فوراً بعد وتر سے پہلے پڑھنی چاہیے، اگر کسی نے وتر پہلے پڑھ کر اس کے بعد سنتیں  پڑھیں، تو وتر اور سنتیں ادا ہوجائیں گی، سنتیں پڑھ کر دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے،  البتہ  جان بوجھ کر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

 فتح القدیر میں ہے:

"(وأول وقت الوتر بعد العشاء وآخره ما لم يطلع الفجر) لقوله - عليه الصلاة والسلام - في الوتر «فصلوها ما بين العشاء إلى طلوع الفجر»."

(كتاب الصلاة، باب المواقيت، ج:1، ص: 224، ط: دار الفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ويكره ‌تأخير ‌السنة إلا بقدر اللهم أنت السلام إلخ،  قال الحلواني: لا بأس بالفصل بالأوراد واختاره الكمال، قال الحلبي: إن أريد بالكراهة التنزيهية ارتفع الخلاف قلت: وفي حفظي حمله على القليلة."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، فصل في تاليف الصلاة الي انتهائها، ج: 1، ص: 530، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100934

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں