میری امی اکثر عشاء کی نماز سے پہلے سو جاتی ہیں، میں ہمیشہ انہیں کہتا ہوں کہ اس کا گناہ ہو جائے گا، لیکن بڑھاپے اور تھکن کی وجہ سے وہ پھر بھی سو جاتی ہیں، اور تھوڑی دیر بعد اٹھ جاتی ہیں اور نماز ادا کر لیتی ہیں، کیا اس سے اس گناہ ہو جائے گا؟
واضح رہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے اس شخص کے لیے سونا مکروہ ہے جس کو عشاء کی نماز کے لیے اٹھنے میں اپنے آپ پر اعتماد نہ ہو، اور وقتِ عشاء میں نماز فوت ہونے کا اندیشہ ہو۔
صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی والدہ کمزوری اور بڑھاپے کی وجہ سےعشاء کا وقت داخل ہونے کے بعد کچھ دیر سوجاتی ہیں، اور کچھ دیر بعد اٹھ کر وقت میں نماز بھی پڑھ لیتی ہیں تو اس سے وہ گناہ گار نہ ہوں گی، اور ایسی حالت میں ان پر سختی نہیں کرنی چاہیے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:
"إنما كره النوم قبلها لمن خشي عليه فوت وقتها أو فوت الجماعة فيها وأما من وكل لنفسه من يوقظه في وقتها فيباح له النوم ذكره العلامة الزيلعي وغيره".
(کتاب الصلوۃ، فصل فی الاوقات المکروہۃ، ص:184، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100525
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن