بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز سے پہلے چار رکعت سنت کا ثبوت


سوال

 عشاء سے پہلے کی 4 سنتیں کہاں سے ثابت ہیں؟

جواب

عشاء سے پہلے چار رکعت سنت، سنتِ مؤکدہ نہیں ہے، البتہ فقہاءِ کرام نے اسے مستحب اور بہتر لکھا ہے، اس لیے عشاء بھی ظہر کی نماز کی طرح ہے کہ اس سے پہلے اور بعد میں سنتیں اور نوافل پڑھنا جائز ہے، اور نوافل مکروہ اوقات کے علاوہ کسی وقت بھی پڑھے جاسکتے ہیں، اور جس قدر پڑھے جائیں وہ بہتر ہے۔

وذكر في العصر والعشاء إن تطوع بأربع قبله فحسن، وذكر الكرخي هكذا إلا أنه قال في العصر: وأربع قبل العصر، وفي العشاء وأربع بعد العشاء، وروى الحسن عن أبي حنيفة وركعتان قبل العصر، والعمل فيما روينا على المذكور في الأصل .... وإنما قال في الأصل: إن التطوع بالأربع قبل العشاء حسن؛ لأن التطوع بها لم يثبت أنه من السنن الراتبة، ولو فعل ذلك فحسن؛ لأنّ العشاء نظير الظهر في أنه يجوز التطوع قبلها وبعدها. (بدائع الصنائع1/ 284)

باقی عشاء سے پہلے چار رکعت سنتوں سے متعلق روایت نہیں مل سکی، محدث العصر شیخ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ "معارف السنن" میں تحریر فرماتے ہیں: میں کتبِ حدیث میں  انتہائی تتبع وتلاش کے باوجود عشاء سے پہلے کی چار رکعت سنتوں سے متعلق حدیث تلاش نہ کرسکا، البتہ ”کبیری“ نے ”حضرت براء بن عازب رضی اللہ کی تعالیٰ عنہ“ کی حدیث ”سنن سعید بن منصور“  کتاب کی طرف  نسبت کرکے نقل کی ہے کہ: ’’جس نے عشاء سے پہلے چار رکعت پڑھی اس نے گویا اس رات تہجد ادا کی ۔۔۔‘‘ الخ، انتھی۔

حضرت فرماتے ہیں کہ: یہ غلطی اور تسامح  ہے،  اس لیے کہ ’’سنن سعید بن منصور‘‘ کی یہ روایت کئی کتب میں، میں نے دیکھی ہے، اس میں کہیں بھی یہ نہیں ہے، بلکہ اس میں یہ فضیلت ظہر سے پہلے چار رکعت کے بارے میں ہے۔

أقول: لم أجد في الأربع قبل العشاء حديثًا في كتب الحديث مع فحص بالغ، وذكر في الكبيري حديث البراء بن عازب معزوًا إلي سنن سعيد بن منصور : " من صلى قبل العشاء أربعًا كأنما تهجد من ليلته ... الخ " وهذا خطأ، فإنّ رواية "سنن سعيد بن منصور" رأيتها في عدة كتب ليس في واحد من منها ذلك، بل فيها " من صلى قبل الظهر أربعًا كأنما تهجد من ليلته ... الخ .

(معارف السنن، (4/119) تحقيق أربع قبل العشاء، ط: مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي)

اس کے بعد اس  متعلق مزید تحقیق نقل کرکے آخر میں فرماتے ہیں:

احناف کی متون کی کتابوں میں عشاء سے پہلے چار رکعت کو  مستحب شمار کیا گیا ہے، تو یہ ممکن ہے کہ ان کے پاس کوئی دلیل ہو جو ہمارے ائمہ کی مخطوطہ کتابوں میں موجود ہو یا جو کتب ضائع ہوگئیں ان میں موجود ہو۔

"ومتون الحنفية متطابقة على ذكر ندب الأربع قبل العشاء، فربما يكون له حجة في كتب أئمتنا المخطوطة أو الضائعة، والله أعلم.

(معارف السنن، (4/120) تحقيق أربع قبل العشاء، ط: مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں