ایسے جانور کی قربانی جس کی زبان بیچ سےچیری ہوئی ہو، مسئلے کا جواب صریح جزئیہ کے ساتھ ہو۔
واضح رہے کہ جس جانور کی زبان کٹی ہوئی ہو یا چیری ہوئی ہو جس کی وجہ سے وہ چارہ گھاس وغیرہ نہ کھاسکے تو اس جانور کی قربانی درست نہیں اور اگر گھاس وغیرہ کھا سکتا ہے تو جائز ہے۔
فتوی عالمگیری میں ہے:
"وفي اليتيمة: كتبت إلى أبي الحسن علي المرغيناني، ولو كانت الشاة مقطوعة اللسان هل تجوز التضحية بها؟ . فقال: نعم إن كان لا يخل بالاعتلاف، وإن كان يخل به لا تجوز التضحية بها، كذا في التتارخانية."
(كتاب الأضحية،الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5،ص:298،ط:دار الفكر بيروت)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101000
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن