بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی ذمی سے خدمت لینا اور ان کو صدقہ دینے کا حکم


سوال

میرے گھر میں جو کام کرنے والے آتی ہیں وہ کرسٹن(عیسائی) ہے کیا  مجبوری کی حالت میں کرسٹن(عیسائی)  سے خدمت کروا سکتے ہیں اور اگر وہ غریب ہو تو ہم ان کی مدد کس صورت میں کر سکتے ہیں کیا ان کو صدقے کی نیت سے کوئی پیسے یا راشن وغیرہ دے سکتے ہیں ،ان کو زکوۃ نہیں دے سکتے تو کیا ان کو صدقہ دے سکتے ہیں ہمارا صدقہ قبول ہو جائے گا یا بغیر صدقے کی نیت سے مدد کی جائے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عیسائی خاتون اگر پاکی ناپاکی کا خیال رکھے،تو اس سے گھر کے کام کاج کروانا یا ملازمت پر رکھنا  شرعاً جائز ہے۔

باقی غیر مسلم لوگوں کو زکات یا صدقہ واجبہ دینا تو شرعاً جائز نہیں،البتہ نفلی صدقہ دیا جا سکتا ہےاور  اس میں صدقہ کی نیت کرنا بھی درست ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)."

(کتاب لاجارۃ،ج:6،ص:4،ط:سعید)

وایضاً فیہ:

"(ولا) تدفع (إلى ذمي) لحديث معاذ (وجاز) دفع (غيرها وغير العشر) والخراج (إليه) أي الذمي ولو واجبا كنذر وكفارة وفطرةخلافا للثاني وبقوله يفتي حاوي القدسي...(قوله: وبقوله يفتي) الذي في حاشية الخير الرملي عن الحاوي وبقوله نأخذ."

(کتاب الزکاۃ،باب المصرف،351/352/2،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں