بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی عورت مسلمان ہوجائے تو اس کے نکاح کا حکم


سوال

اگر عیسائی عورت مسلمان ہو جائے توکیا اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  اگر بیوی مسلمان ہوجائے اور شوہر مسلمان  نہ ہو   تو اگر میاں بیوی دونوں دارالاسلام میں ہوں تو ایسی صورت میں معاملہ قاضی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور قاضی شوہر پر اسلام کو پیش کرے گا اگر وہ انکار کردے تو دونوں کے درمیان تفریق کردے گا،قاضی کی تفریق سے پہلے عورت اپنے کافر شوہر کے نکاح سے  خارج نہ ہوگی اور اس کا نکاح کسی اور مرد سے  جائز نہ ہوگا۔ اور اگر زوجین  دارالحرب میں  ہوں  یا ایسی جگہ ہوں   جہاں  اسلامی قاضی کے پاس معاملہ لے  جاکر شوہر پر اسلام پیش کرانے کی کوئی صورت نہ ہو تو بیوی تین حیض کے بعد اپنے  شوہر (کافر)  کے  نکاح  سے خارج ہوجائے گی یعنی اگر شوہر نے تین حیض  گزرنے تک  اسلام  قبول نہیں کیا تو عورت اپنے  شوہر (کافر) کے  نکاح  سے خود بخود خارج ہوجاتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 189):

"(وإذا) (أسلم أحد الزوجين المجوسيين أو امرأة الكتابي عرض الإسلام على الآخر، فإن أسلم) فيها (وإلا) بأن أبى أو سكت (فرق بينهما ...

(قوله: أو سكت) غير أنه في هذه الحالة يكرر عليه العرض ثلاثًا احتياطًا، كذا في المبسوط نهر (قوله: فرق بينهما) وما لم يفرق القاضي فهي زوجته، حتى لو مات الزوج قبل أن تسلم امرأته الكافرة وجب لها المهر: أي كماله وإن لم يدخل بها؛ لأن النكاح كان قائمًا ويتقرر بالموت، فتح، وإنما لم يتوارثا لمانع الكفر."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 191):

"ولو) (أسلم أحدهما) أي أحد المجوسيين أو امرأة الكتابي (ثمة) أي في دار الحرب وملحق بها كالبحر الملح (لم تبن حتى تحيض ثلاثًا) أو تمضي ثلاثة أشهر (قبل إسلام الآخر) إقامة لشرط الفرقة مقام السبب، وليست بعدة لدخول غير المدخول بها."

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"(سوال ۱۴۷۳)  ہندہ کافرہ تھی،  اب مسلمہ ہوگئی ہے اور اس کا شوہر بدستور کافر ہے، کیا  ہندہ کا نکاح کسی مسلمان سے ہوسکتا ہے یا نہیں ؟
(الجواب ) کتبِ  فقہ میں اس صورت کے متعلق یہ لکھا ہے کہ وہ عورت مسلمہ تین حیض کے بعد یا اگر حیض نہ آتا ہو تو تین ماہ کے بعد پہلے شوہر کے نکاح سے جدا ہوگی،  اس کے بعد اس کو دوسرا نکاح کرنا درست ہوسکتا ہے ، تین حیض یا تین ماہ گزرنے سے پہلے اس عورت کو دوسرا نکاح درست نہیں ہے۔ 

کذا في الدرالمختار:

"لو أسلم أحدهما أي: أحد المجوسیین أو امرأۃ الکتابي الخ لم تبن حتی تحیض ثلاثًا أو تمضي ثلاثة أشهر قبل إسلام الآخر إقامة شرط الفرقة مقام السبب، (قوله: إقامة شرط الفرقة و هو مضي هذه المدۃ مقام السبب و هو الإباء الخ"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں