بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی پڑوسی کے سلام کا جواب کیسے دیں؟


سوال

اگر کسی کا عیسائی پڑوسی سلام کرتا ہو،  اور اس کے ساتھ تعلقات بھی اچھے ہوں، تو کیا اسے سلام کے  جواب میں،  وعلیکم السلام کہہ کر دے سکتے ہیں؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کا ارشاد ہے کہ أهل کتاب  میں سے  جب کوئی تمہیں سلام کرے، تو جواباً  اسے "وعليكم" کہہ دو، لہذا عیسائی پڑوسی کے سلام کے جواب میں " وعليكم " کہنے پر اکتفا کرنا چاہیے،یا ان کے سلام کے بعد خیر خیریت پوچھ لی جائے۔

صحیح بخاری  میں ہے :

''عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا: وعليكم."

( کتاب الاستئذان، باب: كيف يرد على أهل الذمة السلام، ٨ / ٥٧، ط: دار طوق النجاة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما التسليم على أهل الذمة فقد اختلفوا فيه قال بعضهم: لا بأس بأن يسلم عليهم، وقال بعضهم: لا يسلم عليهم، وهذا إذا لم يكن للمسلم حاجة إلى الذمي، وإذا كان له حاجة فلا بأس بالتسليم عليه، ولا بأس برد السلام على أهل الذمة، ولكن لا يزاد على قوله وعليكم، قال الفقيه أبو الليث - رحمه الله تعالى -: إن مررت بقوم وفيهم كفار فأنت بالخيار إن شئت قلت: السلام عليكم وتريد به المسلمين، وإن شئت قلت: السلام على من اتبع الهدى، كذا في الذخيرة."

( كتاب الكراهية، الباب السابع في السلام وتشميت العاطس، ٥ / ٣٢٥، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں