بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ارطغرل نام رکھنا


سوال

ارطغرل نام کا کیا مطلب ہے ؟ اور بچے کا نام ارطغرل رکھنا کیسا ہے ؟ اس کا صحیح تلفظ بھی بتادیں۔

جواب

  ارطغرل(ہمزہ پر زبر، راء پر سکون، طاء پر پیش، غین پر سکون،راء پر پیش کے ساتھ) (Ertuğrul) ترکی زبان کا لفظ ہے،  ترکی میں ’’ار‘‘  کے معنی آدمی، بہادر  یا فوجی کے ہیں، ’’طغرل‘‘  کے معنی عقاب، زخمی کرنے والا بہادر پرندہ، اس اعتبار سے ترکی زبان میں ’’ارطغرل‘‘  کے معنی ہیں: بہادر آدمی، عقابی شخص۔

’’ارطغرل‘‘  یہ غازی ارطغرل /ارطغرل بک کا نام ہے، یہ خلافتِ عثمانیہ کے بانی ’’عثمان اول‘‘ کے والد تھے، اور ترک اوغوز کی شاخ قبیلہ قائی کے سردار تھے، اور سلجوقیہ کے تابع تھے، انہیں عام طور پر غازی کے لقب سے پہچانا جاتا ہے، نہایت، بہادر، نیک اور عادل شخص تھے، سلجوقی حکومت میں ان کے ہاتھ پر کئی فتوحات ہوئی ہیں۔

بچے کا نام ’’ارطغرل‘‘  رکھنا جائز ہے، البتہ ہمارے ہاں برصغیر میں اس کا صحیح تلفظ مشکل ہے، اور عام طور پر زبان پر روانی سے یہ نام نہیں بولا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ نام کا صحیح تلفظ خراب کردیتے ہیں، اس لیے کوئی عربی نام یا صحابہ کے ناموں میں سے انتخاب کرکے نام رکھا جائے تو یہ زیادہ اچھا ہے۔

سمط النجوم العوالی میں ہے:

"فأصلهم ومبدأ ظهورهم وسبب ملكهم أن آل سلجوق لما تركوا وطنهم من فتنة جنكز خان ملك التتار وعزموا إلى جانب بلاد الروم جاء معهم من طائفة أغوز، رجل اسمه أرطغرل ،يتصل نسبه بيافث بن نوح عليه الصلاة والسلام وكان بصحبته نحو ثلاثمائة وأربعين رجلا وكان شجاعا ثم تشمر في خدمة السلطان علاء الدين كيقباد بن كيخسرو بن قلج أرسلان بن طغرل السلجوقي وكان يحبه السلطان علاء الدين لكونه شجاعا وفتحت على يديه بلاد كثيرة من بلاد الكفار."

(سمط النجوم العوالي في أنباء الأوائل والتوالي، الباب السابع، في ذكر ملوك آل عثمان، 4/ 70، الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت)

تاریخ الدولۃ العثمانیۃ میں ہے:

"ومؤسس هذه الدولة هو ارطغرل بن سليمان شاه التركماني قائد احدى قبائل الترك النازحين من سهول اسيا الغربية إلى بلاد اسيا الصغرى وذلك انه كان راجعا إلى بلاد العجم بعد موت ابيه غرقا عند اجتيازه احد الانهر اذ شاهد جيشين مشتبكين فوقف على مرتفع من الارض ليمتع نظره بهذا المنظر المالوف لدى الرحل من القبائل الحربية ،ولما انس الضعف احد الجيشين وتحقق انكساره وخذلانه ان لم يمد اليه يد المساعدة دبت فيه النخوة الحربية ونزل هو وفرسانه مسرعين لنجدة اضعف الجيشين وهاجم الجيش الثاني بقوة وشجاعة عظيمتين حتى وقع الرعب في قلوب الذين كادوا يفوزون بالنصر لولا هذا المدد الفجائي واعمل فيهم السيف والرمح ضربا ووخزا حتى هزمهم شر هزيمة وكان ذلك في اواخر القرن السابع للهجرة."

(تاريخ الدولة العلية العثمانية ، السلطان الغازي،ص: 115، الناشر: دار النفائس، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں