بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت کہنے والا کہاں کھڑا ہو؟


سوال

اقامت نماز کہنے والے کو صف میں کھڑا کہاں ہونا چاہیے؟داہنی طرف یا باہنی طرف؟ یا یہ کہ صف میں کہیں سے بھی اقامت  کہی  جاسکتی  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اقامت کہنے کے لیے کوئی جہت، صف اور جگہ متعین نہیں ہے، البتہ اقامت مسجد میں ایسی جگہ کہنی چاہیے جہاں سے آواز زیادہ سے زیادہ نمازیوں کو پہنچ جائے، اس لیے  عام طور پر مساجد میں امام کے پیچھے اقامت کہی جاتی ہے، تاکہ اقامت کہنے والے  کے دونوں طرف برابر آواز پہنچ جائے ، لہذا صورتِ  مسئولہ میں مسجد میں کہیں سے بھی اقامت کہی جاسکتی ہے۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا عبد الأعلى عن الجريري عن عبد اللَّه بن شقيق قال: من السنة ‌الأذان ‌في ‌المنارة، والإقامة في المسجد، وكان عبد اللَّه يفعله."

(كتاب الأذان والإقامة،في المؤذن يؤذن على (المواضع المرتفعة) المنارة (وغيرها،481/2، ط:دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويقيم على الأرض. هكذا في القنية وفي المسجد. هكذا في البحر الرائق."

(كتاب الصلاة،الباب الثاني،الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما،56/1، ط: رشيدية)

تبیین الحقائق میں ہے:

"لأن السنة أن يكون ‌الأذان ‌في ‌المنارة والإقامة في المسجد."

(‌‌كتاب الصلاة،كيفية الأذان والإقامة،92/1، ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں