بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی کمائی کا حکم


سوال

" عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی" یہ جملہ اکثر سننے میں آتا ہے۔ کیاکسی   حدیث ثابت ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  ہمارے علم میں اس طرح کی کوئی حدیث نہیں ہے، اور نہ ہی اس جملہ کہ:"عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی" کی کوئی حقیقت ہے۔  البتہ دینِ اسلام کی رو سے عورت کے لیے بلا ضرورت نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلنا شرعاً جائز  نہیں ہے، کیوں کہ یہ بہت سی خرابیوں اور مفاسد کا باعث بنتا ہے، تاہم ضرورتِ شدیدہ کی وجہ سے اگر عورت مکمل پردہ کے ساتھ نوکری کے لیے گھر سے نکلے  تو اس کی گنجائش ہے اور اس کمائی میں بےبرکتی کی کوئی وجہ بھی نہیں ہے، لیکن صرف شوقیہ اور بغیر پردے کے عورتوں کا دفتروں میں کام کرنا ، اور مردوں کے ساتھ اختلاط کرنا شریعت مطہرہ کی نظر میں جائز نہیں ہے اور اللہ کو ناراض کرنے والے کام میں بےبرکتی ہونا ہی ظاہر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وحيث أبحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية إلى نظر الرجال واستمالتهم".

 (ج: 3، صفحہ: 146، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100926

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں