(empoy old age benifit institute(EOBI ایک حکومتی ادارہ ہے، جو کہ پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین کو 60 سال کی عمر کے بعد پینشن دیتا ہے، دوران ملازمت کمپنی کی طرف سے اس ادارہ کو کنٹری بیوشن جاتی ہے، جو کہ ملازم کی تنخواہ سے نہیں کاٹی جاتی۔
کیا اس ادارے سے پینشن لینا جائز اور حلال ہے؟ اور یہ پینشن کی رقم سود کے زمرے میں تو نہیں آتی؟
تنقیح: کنٹریبیوشن کسے کہتے ہیں؟
جواب تنقیح:کمپنی کی طرف سے ایک مخصوص رقم مذکورہ ادارے کو جاتی ہے، جو کہ تنخواہ میں سے نہیں ہوتی، اسے کنٹریبیوشن کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ سرکاری ملاز م کو ریٹائرمنٹ کے بعد ادارہ کی طرف سے پنشن کی مد میں جو رقم ملتی ہے تو وہ رقم ادارے کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے، لہذا پنشن کی رقم ادارہ جس کے نام پر جاری کرے اس کے لیے اس کا وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے بشرطیکہ پینشن دینے والا ادارہ سودی یا حرام کمائی والا ادارہ نہ ہو۔
گو کہ مذکورہ ادارہ (EOBI) ایک سودی ادارہ ہے، لیکن اگر اس ادارے کی آمدن کا طریقہ اور پینشن دینے کا طریقہ کار حکومتی طرز کا ہی ہے، یعنی ادارے کی طرف سے عطیہ ہے، تو سائل کے لیےاس ادارے سے پینشن لینا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص."
(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:5، ص:51، ط:دارالفکر)
امداد الفتاوی میں ہے:
"چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے۔"
(کتاب الفرائض ،ج:4، ص:343، ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101528
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن