1۔میں انشورنس کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں ، کمپنی انشورنس کے پیسوں سے مجھے تنخواہ دیتی ہے ، میرے لیے یہ تنخواہ لینا حلال ہے یا حرام ؟
2۔کمپنی ذمہ داران کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کی اولاد کا علاج و معالجہ انشورنس کے پیسوں سے کروائیں گے ، کیا میں اولاد میں سے کسی بچے کے بیمار ہونے پر انشورنس کے پیسوں سے ان کا علاج کرواسکتا ہوں یا نہیں ؟
1۔واضح رہے کہ انشورنس کمپنی کے معاملات سود اور قمار پر مشتمل ہوتے ہیں؛ اس لیے اس کمپنی میں ملازمت کرنا شرعاً جائز نہیں اور تنخواہ بھی حلال نہیں۔
2۔سائل کے لیے اپنا یا اپنے بچوں کا انشورنس کرواکر انشورنس كمپني سے علاج و معالجہ کروانا شرعاً جائز نہیں ہے ۔
قرآن کریم میں ہے:
﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوآ اِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَآءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّٰهُ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحٰبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خٰلِدُونَ﴾ [البقرة:۲۷۵ ]
﴿يَآأَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
(المائدة: ۹۰)
احکام القرآن میں ہے:
"ولا خلاف بین أهل العلم في تحریم القمار".
(أحکام القرآن للجصاص : 540/1 ، ط : قدیمي کتب خانه)
حدیث شریف میں ہے:
"عن جابر قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»."
(صحیح مسلم، باب لعن آکل الربوٰ و موکله : ۳ / ۱۲۱۹ ، ط : داراحیاءالتراث العربی)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً ؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص۔"
(کتاب الحظر و الإباحة ، فصل في البیع : 6 / 403 ، ط : سعید)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100568
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن