بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کی مد میں ملنے والی رقم بطور میراث تقسیم کرنے کا حکم


سوال

ہمارے پاس ایک ورکر ہے جس کا انتقال ہو گیا ہے، اور انشورنس سے اس کے Rs. 500,000 آئے ہیں اور کمپنی ان کے بچوں میں شریعت کے مطابق تقسیم کرنا چاہ رہی ہے اور مزید یہ کہ بیوی کو یہ طلاق دے چکے ہیں۔ بچوں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں۔ تین بیٹے غیر شادی شدہ چار بیٹیاں غیر شادی شدہ دو بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔

جواب

واضح رہے ازروئے شرع انشورنس کے پیسوں میں سود اور قمار (جوا) پائےجانےکی وجہ سے انشورنس کی رقم حرام ہے۔

بصورتِ مسئولہ انشورنس کے نام پر  ملنے والی ساری رقم حلال وجائز نہ ہوگی، بلکہ انشورنس ہولڈر (میت) نے مختلف اقساط میں جو اصل رقم جمع کی تھی، میت کے ورثاء کے لیے صرف وہی رقم (یعنی میت کی طرف سے قسطوں کی شکل میں جمع شدہ رقم) لینا حلال ہے، اور وہی پیسے میت کے ورثاء میں شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوں گے، اصل جمع شدہ رقم کے علاوہ باقی ماندہ انشورنس کمپنی کی طرف سے مزید ملنے والی رقم بلانیتِ ثواب فقراء و مساکین کو دینا ضروری ہوگا۔

باقی مرحوم کے ترکہ کی تقسیم یوں ہوگی (بشرطیکہ مرحوم کے دیگر شرعی ورثاء مثلاً والدین وغیرہ موجود نہیں ہیں): مرحوم کے ترکہ میں سے  حقوقِ متقدمہ   کی ادائیگی کے بعد مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو   بارہ (12) حصوں میں تقسیم کرکے دو دو (2) حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور ایک ایک حصہ مرحوم کی ہر بیٹی  کو ملے گا۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے سو روپے میں سے مرحوم کے ہر بیٹے کو 16.66 روپے اور ہر بیٹی کو 8.33 روپے ملیں گے۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي) میں ہے:

" {وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ} (188) 

الْخِطَابُ بِهَذِهِ الْآيَةِ يَتَضَمَّنُ جَمِيعَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْمَعْنَى: لَا يَأْكُلُ بَعْضكُمْ مَالَ بَعْضٍ بِغَيْرِ حَقٍّ. فَيَدْخُلُ فِي هَذَا: الْقِمَارُ وَالْخِدَاعُ وَالْغُصُوبُ وَجَحْدُ الْحُقُوقِ، وَمَا لَاتَطِيبُ بِهِ نَفْسُ مَالِكِهِ، أَوْ حَرَّمَتْهُ الشَّرِيعَةُ وَإِنْ طَابَتْ به نفس مالكه، كهر الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَأَثْمَانِ الْخُمُورِ وَالْخَنَازِيرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ...

وَأُضِيفَتِ الْأَمْوَالُ إِلَى ضَمِيرِ المنتهى لَمَّا كَانَ كُلُّ وَاحِدٌ مِنْهُمَا مَنْهِيًّا وَمَنْهِيًّا عنه، كما قال:" تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ ". وَقَالَ قَوْمٌ: الْمُرَادُ بِالْآيَةِ" وَلا تَأْكُلُوا أَمْوالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْباطِلِ «3» " أَيْ فِي الْمَلَاهِي وَالْقِيَانُ وَالشُّرْبُ وَالْبَطَالَةُ، فَيَجِيءُ عَلَى هَذَا إِضَافَةُ الْمَالِ إِلَى ضَمِيرِ الْمَالِكِينَ. الثَّالِثَةُ- مَنْ أَخَذَ مَالَ غَيْرِهِ لَا عَلَى وَجْهِ إِذْنِ الشَّرْعِ فَقَدْ أكله بالباطل، ومن الأكل بالباطل أن يقتضى الْقَاضِي لَكَ وَأَنْتَ تَعْلَمُ أَنَّكَ مُبْطِلٌ، فَالْحَرَامُ لَا يَصِيرُ حَلَالًا بِقَضَاءِ الْقَاضِي، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَقْضِي بِالظَّاهِرِ. وَهَذَا إِجْمَاعٌ فِي الْأَمْوَالِ."

(سورة البقرة، رقم الآية:188، ج:2، ص:338، ط:دارالكتب المصرية)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  میں ہے:

"قال رَحِمَهُ اللَّهُ: (يَبْدَأُ من تَرِكَةِ الْمَيِّتِ بِتَجْهِيزِهِ) الْمُرَادُ من التَّرِكَةِ ما تَرَكَهُ الْمَيِّتُ خَالِيًا عن تَعَلُّقِ حَقِّ الْغَيْرِ بِعَيْنِه."

(كتاب الفرائض، ج:9، ص:365، ط:مكتبة رشيدية)

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرها: أن من ملك بملك خبیث، ولم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144204200479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں