بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی میں بروکری کی ملازمت کرنے کا حکم


سوال

میں ایک انشورنس بروکر کمپنی میں کام کرتا ہوں، کمپنی کا کام انشورنس کمپنیوں سے کام لینا اور ان کے client کو سروس دینا ہے۔  جس میں میرا کام کمپیوٹر پر ڈیٹا انٹری کرنا ہے اور انشورنس کمپنی سے ہر طرح کے چیک وصول کرنا ہے، کیا میری آمدنی حلال ہے؟  میں شادی شدہ ہوں، میرے تین ( 3)  بچے ہیں،  میرا مکان کرایہ کا ہے ، کیا میں اپنا روزگار جاری رکھوں  یا چھوڑ دوں؟

جواب

واضح رہے کہ انشورنس کی تمام صورتیں جوئے اور سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں اور ایسی کمپنیوں میں کسی بھی طرح کا کام کرنا گناہ کے کام پر معاونت کے زمرے میں آتا ہے، لہذا کسی بھی انشورنس کمپنی میں کسی طرح کی بھی  ملازمت کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کی تنخواہ حلال ہے۔

آپ کو چاہیے کہ فوراً جائز اور حلال ذریعہ معاش تلاش کرنے  کی  سنجیدہ کوشش شروع کردیں، اور جیسے ہی حلال ذریعہ معاش مل جائے مذکورہ کمپنی کی ملازمت فوراً چھوڑ دیں، اور اس دوران استغفار بھی کرتے رہیے ۔

احکام القرآن میں ہے:

"ولا خلاف بین أهل العلم في تحریم القمار".

(أحکام القرآن للجصاص، ج:1، ص:450، ط:قدیمي کتب خانه)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(تفسیر ابن کثیر، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)

فتاوی شامی میں ہے:

"ویکره تحریمًا بیع السلاح من أهل الفتنة أن علم؛ لأنّه إعانة علی المعصیة".

(رد المحتار علی الدر المختار، ج:4، ص:268، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں