بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنے کا حکم


سوال

میں ایک انشورنس ایجنٹ کے لیے کام کرتا ہوں،  کام میں لوگوں کو انشورنس پالیسی کے متعلق بتاتا ہوں تاکہ وہ جب خریدیں تو بہتر پولیسی لیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ جائز ہے یا ناجائز؟ کیا مجھے اس کے لیے کام کرنا چاہیے؟ میں اس کی ویب سائٹ پر صرف لکھتا ہوں، بیچنے یا خریدنے سے میرا کوئی تعلق نہیں اور اپنے لکھنے کا معاوضہ لیتا ہوں، براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔

جواب

بصورتِ  مسئولہ   موجودہ  دور  میں کسی بھی کمپنی کی  انشورنس  پالیسی شرعی مفاسد یعنی سود،جوّا، غرر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، نیز ایسی کمپنیوں میں کسی بھی طرح کا کام کرنا گناہ کے کام پر معاونت کے زمرے  میں آتا ہے، لہذا کسی بھی انشورنس کمپنی میں کسی طرح کی بھی  ملازمت کرنا  از رُوئے شرع  جائز نہیں ہے اور  نہ ہی اس کی تنخواہ حلال ہے۔

احکام القرآن میں ہے:

"ولا خلاف بین أهل العلم في تحریم القمار".

(أحکام القرآن للجصاص، ج:1، ص:450، ط:قدیمي کتب خانه)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(تفسیر ابن کثیر، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)

الموسوعة الفقهية میں ہے:

"وَلاَيَجُوزُ اسْتِئْجَارُ كَاتِبٍ لِيَكْتُبَ لَهُ غِنَاءً وَنَوْحًا؛ لأَِنَّهُ انْتِفَاعٌ بِمُحَرَّمٍ."

(الإِْجَارَةُ عَلَى الْمَعَاصِي وَالطَّاعَاتِ، ج:1، ص:290، ط:اميرحمزه كتب خانه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں