بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عنین کی بیوی کے جدائی کے بعد حق مہر کا مسئلہ


سوال

عنین کی بیوی کی جدائی کے بعد حق مہر کا مسئلہ کیسے ہو گا؟

 

جواب

مسئولہ صورت میں اگر  عنین کی جانب سے خلوتِ صحیحہ پائی گئی؛  او ر اس کے بعد  دونوں کے درمیان جدائی ہوجائے  تو عنین پر پورا  مہر ادا کرنا  لازم ہوگا۔

"عن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال: یؤجل العنین سنةً، فإن وصل إلیها، وإلا فرّق بینهما ولها الصداق".

(المعجم الکبیر للطبراني ۹؍۳۴۳ رقم: ۹۷۰۶)

"والخلوة بلا مانع حسي کالوطء ولو کان الزوج مجبوبا أو عنینًا أو خصیًا في ثبوت النسب وتأکد المهر..." الخ

(تنویر الأبصار مع الشامي، ۴؍۲۴۹-۲۵۴ )

"وإذا وجدت المرأة زوجها عنینًا فلها الخیار، إن شاء ت أقامت معه کذٰلک، وإن شاء ت خاصمته عند القاضي وطلبت الفرقة".

( المحیط البرهاني ، کتاب النکاح / الفصل الثالث والعشرون : العنین ۴ ؍ ۲۳۸ المجلس العلمي )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں