عنین کی بیوی کی جدائی کے بعد حق مہر کا مسئلہ کیسے ہو گا؟
مسئولہ صورت میں اگر عنین کی جانب سے خلوتِ صحیحہ پائی گئی؛ او ر اس کے بعد دونوں کے درمیان جدائی ہوجائے تو عنین پر پورا مہر ادا کرنا لازم ہوگا۔
"عن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال: یؤجل العنین سنةً، فإن وصل إلیها، وإلا فرّق بینهما ولها الصداق".
(المعجم الکبیر للطبراني ۹؍۳۴۳ رقم: ۹۷۰۶)
"والخلوة بلا مانع حسي کالوطء ولو کان الزوج مجبوبا أو عنینًا أو خصیًا في ثبوت النسب وتأکد المهر..." الخ
(تنویر الأبصار مع الشامي، ۴؍۲۴۹-۲۵۴ )
"وإذا وجدت المرأة زوجها عنینًا فلها الخیار، إن شاء ت أقامت معه کذٰلک، وإن شاء ت خاصمته عند القاضي وطلبت الفرقة".
( المحیط البرهاني ، کتاب النکاح / الفصل الثالث والعشرون : العنین ۴ ؍ ۲۳۸ المجلس العلمي )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201689
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن