بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عنین کی بیوی کا نکاح فسخ کرنے کی صورت


سوال

ہماری ایک رشتہ دار لڑکی کی شادی کرا دی گئی۔ شادی کے کچھ دن بعد لڑکی نے کہا کہ: "میرے شوہر میں مردانگی نہیں ہے وہ ہمبستری جماع کرنے کے قابل نہیں ہے۔" اس کے بعد لڑکے کا انگریزی اور یونانی علاج کرادیا گیا لیکن وہ درست نہ ہو سکا۔ لڑکی طلاق چاہ رہی لیکن لڑکا طلاق دینے پر راضی نہیں ہو رہا۔ ایسی صورت میں اس لڑکے سے نکاح کیسے ختم کرایا جا سکتا ہے تا کہ دوسری جگہ نکاح کرا سکیں؟

جواب

بصورت صدق احوال مذکورہ لڑکی کوچاہیے کہ وہ کسی مسلمان جج کی عدالت میں دعوی دائر کرے کہ اس کا شوہر ہم بستری کے قابل نہیں ہے اوراب تک ایک مرتبہ بھی حقوق زوجیت ادا نہیں کرسکا ہے۔ لڑکی کے دعوے کے بعد جج اس کے شوہر کوطلب کرکے تحقیق کرے گا، اگرثابت ہوجائے کہ اب تک ایک مرتبہ بھی حقوق زوجیت ادا نہیں کرسکا ہے تو جج مذکورہ لڑکی کے شوہرکو ایک سال کی مہلت دے گا کہ مزید علاج وغیرہ کرکے بیوی کا حق ادا کرے۔ ایک سال بعد بھی اگروہ ہم بستری پرقادر نہ ہو تو جج مذکورہ لڑکی سے ایک مرتبہ پھرپوچھے گا کہ وہ اسی شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یاجدائی چاہتی ہے؟ اگرلڑکی جدائی کا مطالبہ کرے توجج دونوں کے درمیان تفریق کردے گا۔ اس کے بعد لڑکی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143605200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں