بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمازون پر غیر مسلم سے شراب کی خریدوفروخت کرنے کا حکم


سوال

ہم  ایمازون پر کام کرتے ہیں جو کہ امریکن کمپنی ہے، اس کو ہم پاکستان سے بیٹھ کر آپریٹ کرتے ہیں اور لین دین تمام کا تمام امریکہ میں ہی ہوتا ہے، ہم امریکہ میں ہی چیز خریدتے ہیں امریکہ میں ہی بیچتے ہیں، تو جیسے شراب مسلمانوں کے  لیے حرام ہے تو کیا ہم اس کی ٹریڈ کر سکتے ہیں کہ ہم نے یہودی یا عیسائی سے ہی شراب خریدنی ہے اور ان ہی کو ہی فروخت کر دینی ہے تو کیا یہ جائز ہے، خریدوفروخت کر سکتے ہیں؟ ایسی چیزوں میں ایمازون پر بڑا پرافٹ ہوتا ہے ،رہنمائی فرمائیں !

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں شراب پینے والے ،  پلانے والے، اسے بنانے والے، اسے بیچنے والے، اسے خریدنے والے، اسے بنانے کا آرڈ دینے والے، اسے اٹھا کر لے جانے والے اور جس کے پاس لے جائی جارہی ہو اور خود شراب  پر بھی اللہ کی لعنت کی گئی ہے،خواہ  کوئی مسلمان شراب کا لین دن کسی غیر مسلم ہی سے غیر مسلم ہی کے لیے کیوں نہ کرے،لہذا صورت مسئولہ میں سائل کے لیے شراب کی خرید و فروخت نا جائز  وحرام ہے،  خریدنے والا مسلمان ہو یا غیر مسلم، امریکہ میں ہو یا پاکستان میں  ۔

سنن الترمذي

''عن أنس بن مالك قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر عشرة: عاصرها، ومعتصرها، وشاربها، وحاملها، والمحمولة إليه، وساقيها، وبائعها، وآكل ثمنها، والمشتري لها، والمشتراة له ."

(باب النهي أن يتخذ الخمر خلا،ج:3،ص:581،رقم الحدیث:1295،ط:مصطفى البابي الحلبي مصر)

فتاویٰ شامی ميں ہے:

"(قوله وحمل خمر ذمي)قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا هو مكروه " لأنه - عليه الصلاة والسلام - «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان، ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره."

(كتاب الحظر والاباحة، فصل في البيع، جلد: 6، صفحه: 392، طبع: سعيد)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں