امام کو سجدۂ سہو ہوا، سلام پھیرنے کے بعد امام کو یاد نہیں رہا کہ سجدہ کرنا ہے، تو اس صورت میں امام اور مقتدیوں کا کیا حکم ہے؟
اگر نماز میں کسی وجہ (مثلاً کوئی واجب رہ جائے، یا کسی واجب یا فرض میں تاخیر ہوجائے یا تقدیم وتاخیر ہوجائے ) سجدہ سہوہ واجب ہوجائے اور امام سجدہ کرنا بھول جائے اور سلام پھیر لے تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر امام نے سلام کے بعد کسی سے بات نہیں کی اور سینہ قبلہ سے نہیں پھیرا اور نماز کے منافی کوئی اور کام بھی نہیں کیا (مثلًا: کچھ کھایا پیا نہیں) تو یاد آتے ہی دو سجدہ کرے، پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے تو امام اور مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی، اور اگر امام نے کسی سے بات چیت کرلی یا قبلہ سے سینہ پھیر دیا یا پانی وغیرہ پی لیا تو اب یہ نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس نماز کے وقت کے اندر اندر امام اور مقتدیوں پر اعادہ کرنا واجب ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:
"قوله: "وإعادتها بتركه عمدا" أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتی خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقا آثما وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة".
(کتاب الصلوۃ، فصل في بيان واجب الصلاة، ج:247، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201441
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن