بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا پہلی رکعت میں بیٹھ کر متنبہ ہوجانے پرکھڑے ہونے کے بعد سجدہ سھوہ کاحکم


سوال

 اگر امام پہلی رکعت میں بیٹھ جائے اور لقمہ دینے پر اْٹھ جائے تو سجدہ سہو ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام غلطی سے پہلی رکعت کے بعد بیٹھ گیا اور اس کے بعدفوراً ایک رکن کی مقدار  (یعنی تین تسبیحات معتدل انداز میں پڑھنے کی مقدار )بیٹھنےسے پہلےمقتدیوں کی جانب سےمتنبہ کرنے پر  کھڑا ہوگیا تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، اور نماز ہوجائے گی،اور اگر ایک رکن کی مقدار بیٹھنےکےبعد کھڑا ہوگیا تو سجدہ سہوہ لازم  ہوجائےگا۔

حلبی کبیر میں ہے:

"ویجب  بتاخیر رکن ... أو یؤخر القیام إلی الرکعة الثانیة بأن یجلس بعد السجدة الثانیة من الرکعة الأولی جلسةً قبل أن یقوم، کما هو مذهب الشافعي، وهذا إذا لم یکن به عذر من  ضعف أو وجع". (سجود السهو، ص:456، ط:سهيل أکیدمی لاهور)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:
"إن كان" زمن التفكر زائدًا عن التشهد "قدر أداء ركن وجب عليه سجود السهو" لتأخيره واجب القيام للثالثة "وإلا" أي إن لم يكن تفكره قدر أداء ركن "لا" يسجد لكونه عفوًا ... ولم يبينوا قدر الركن وعلى قياس ما تقدم أن يعتبر الركن مع سنته وهو مقدر بثلاث تسبيحات". (باب سجود السهو، ص:474، ط: مکتبه رشیدیه) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں