بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمان سے متعلق وسوسے آنے کا حکم اور ان کا علاج


سوال

مجھ اپنے ایمان کے بارے میں بہت وسوسے آتے ہیں،اور میں احتیاطاً تجدیدِ ِایمان کرتا رہتا ہوں، مگر پھر بھی یہ وسوسے آتے ہیں ،ان کا کیا علاج ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ انسان کو وسوسے آنا ایک غیر اختیاری فعل ہے، اسی لیے حدیث شریف میں آیا ہےکہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کے لوگوں کے سینوں میں جو وسوسے آتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان سے درگزر فرماتے ہیں،جب تک کوئی شخص اس پرعمل یا اس کے بارے میں گفتگو نہ کرے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ وسوسوں کی طرف دھیان  ہی نہ دے اور نہ ہی اس کو باربار خیال کرکےلانے کی کوشش کرے اور نہ ہی ہٹانے کی کوشش کرے،بلکہ اس کی طرف التفات نہ کرے اور لوگوں کو بھی نہ بتائےاور نہ ہی پریشان ہو،بلکہ ذکر  اللہ کا اہتمام کرے  یا اپنے آپ کو فوراً کسی کام میں مشغول کرلے،"اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه " ،" لاحولَ ولاقوةَ الِاّ بِالله " اور استغفار کے پڑھنے کا اہتمام کرے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم»"

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، الفصل الاول ، ج:1، ص:26،ط:المكتب الاسلامي)

وفيه ايضاً:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، رقم الحديث:66، ج:1، ص:26، ط:المكتب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں