بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علمِ میراث میں فقہِ حنفی کی سند


سوال

 جب مسائل میں  احناف کا دارو مدار حضرت عبداللہ بن  مسعود پر ہے تو پھر میراث کے اکثر مسائل میں احناف کا حضرت ابن مسعود سے اختلاف کیوں ہے،  ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ علم میراث میں بھی ہمارے اکثر مسائل انہیں سے ماخوذ ہوتے ہیں،  جب کہ میراث کے اکثرمسائل حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ماخوذ ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ کوفہ میں سب سے بڑے فقیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے، اور ان دونوں حضرات سےان کے شاگرد امام علقمہ رحمہ اللہ نے فقہ حاصل کی، پھر امام علقمہ سے ان کے شاگرد امام ابراہیم رحمہ اللہ نے حاصل کی، پھر امام ابراہیم سے ان کے شاگرد امام حماد رحمہ اللہ نے حاصل کی، پھر امام حماد رحمہ اللہ سے ان کے شاگرد حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فقہ حاصل کیا، اورپھر چوں کہ  فقہ حنفیہ ایک شورائی فقہ ہے جو ایک شخص کی رائے پر مبنی نہیں ہے؛ جس کے لئےامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اپنے شاگردوں میں سے چالیس جبال العلم محدثین وفقہاء، طریقِ تخریج کے ماہر اور علم عربیت ولغت کے رمز شناس افراد کا انتخاب کیا اور ایک مجلس شوریٰ تشکیل دی، جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو امام صاحب تمام اراکین شوریٰ سے استفسار کرتے، اگر تمام کی رائے کسی ایک امر پر متفق ہوجاتی تو امام ابویوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ منقح انداز میں اصول کی کتابوں میں درج فرمادیتے، اور اگر رائے مختلف ہوتی تو آزادانہ طور پر بحث کا سلسلہ جاری رہتا،اور پھر  اس بنیاد پر  بعض مسائل میں حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کےقول  کو ترجیح دی  گئی ہے، اور بعض دلائل کی بناء پر حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی  گئی ہے، یوں فقہ حنفی کا دارمدار حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما دونوں پر ہوا۔

فقه أهل العراق وحدیثہم میں ہے:

"وضع أبو حنيفة مذهبه شورى بينهم، لم يستبد فيه بنفسه دونهم، اجتهاداً منه في الدين، ومبالغة في النصيحة للّه، ورسوله، والمؤمنين، فكان يلقي المسائل مسألة مسألة، ويسمع ما عندهم، ويقول ما عنده، ويناظرهم شهراً، أو أكثر، حتى يستقر أحد الأقوال فيها، ثم يثبتها أبو يوسف في الأصول، حتى أثبت الأصول كلها، وهذا يكون أولى وأصوب، وإلى الحق أقرب".

(طریقة ابی حنیفة فی التفقیه، ص:38، ط:ایچ ایم سعید)

سير أعلام النبلاء میں ہے:

"فأفقه أهل الكوفة علي وابن مسعود، وأفقه أصحابهما علقمة، وأفقه أصحابه إبراهيم، وأفقه أصحاب إبراهيم حماد، وأفقه أصحاب حماد أبو حنيفة، وأفقه أصحابه أبو يوسف، وانتشر أصحاب أبي يوسف في الآفاق، وأفقههم محمد، وأفقه أصحاب محمد أبو عبد الله الشافعي، رحمهم الله تعالى".

(الطبقۃ الثالثة، حمادبن ابی سلیمان، ج:5، ص:236، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں