بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایلفی کی وجہ سے غسل نہیں ہوا، معلوم ہونے کے بعد کیا کرے؟


سوال

اگر غسلِ  جنابت کر لیا ہو اور بعد میں پتا چلا کہ کسی عضو پر ایلفی یا آئل پینٹ وغیرہ لگے ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا دوبارہ غسل کرنا ہوگا؟

جواب

جن اعضاء کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے، ان اعضاء تک پانی پہنچانا ضروری ہے، ان میں  سے کوئی عضو  سوئی کے ناکہ کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو ، اگر ان اعضا ء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکہ کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو اور غسل شرعاً  نا مکمل ہے، اور ایسے نامکمل وضو /غسل سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمے  میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمے  میں رہتی ہے ؛ لہٰذا اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو پر ایلفی یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہیں پہنچتاہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو /غسل نہ ہوگا۔  عموماً ایلفی چھوٹ جاتی ہے، لہٰذا ناخن پر لگی ایلفی کو چھڑانا ضروری ہوگا؛ کیوں کہ اس میں زیادہ مشقت نہیں ہے،  البتہ اگر کھال پر ایلفی لگی ہو اور پوری کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ چھوٹے، اور زیادہ کوشش کے نتیجے میں کھال اترنے یا زخم بننے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہٹ سکے اس کا چھڑانا ضروری ہوگا۔

نیز  اسے ہٹا کر مکمل غسل کرنا دوبارہ   لازم نہیں ہے، صرف وہی جگہ دھو لینا کافی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1 / 14):

"و لو لصق بأصل ظفره طين يابس وبقي قدر رأس إبرة من موضع الغسل لم يجز."

الفتاوى الهندية (1 / 4):

"وفي الجامع الصغير: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو الصباغ؟ قال: كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم؛ إذ لايستطاع الامتناع عنه إلا بحرج، و الفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں