بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایلفی ہاتھ سے نہ نکلتی ہو تو کیا حکم ہے؟


سوال

چین سے پھٹے پرانے جوتے آتے ہیں، ہم ان کو دھوتے ہیں اور سیتے ہیں، سیتے وقت ایلفی بھی ڈالتے ہیں، وہ ایلفی ہاتھوں پر اور ناخن میں چلی جاتی ہے، وضو کرتے وقت وہ نہیں اترتی، اگر مزید دھوئیں یا کھرچیں تو خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ ہم یہ ایلفی ہاتھوں اور ناخنوں کے درمیان دھوئیں یا نہیں؟ اگر دھوئیں تو کتنا دھونا کافی ہے؟

جواب

وضو صحیح ہونے کے  لیے اعضاءِ  مغسولہ کو اس طور پر دھونا ضروری ہوتا ہے کہ کوئی جگہ / حصہ  خشک نہ رہے، پس ایلفی جسم کے  جس حصہ  پر لگتی ہے، اس  حصہ تک پانی پہنچنے سے مانع ہوتی ہے، جس کے سبب وضو نہیں ہوتا، لہذا اگر ہاتھوں پر ایلفی لگ جائے تو اس کو ہٹانے کے بعد وضو کرنا ضروری ہوگا، ہٹائے بغیر وضو کرنے کی صورت میں وضو نہیں ہوگا، البتہ اگر حتی المقدور کوشش کے باجود ایلفی نہ نکلے،  اور مزید صاف کرنے کی صورت میں جسم کے زخمی ہونے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں جسم زخمی کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کوشش کے بعد وضو کرنے سے وضو ہوجائے گا۔

باقی آپ لوگوں کا کام چوں کہ ایلفی لگانے کا ہے؛ اس لیے بہتر ہے کہ ایلفی لگانے سے پہلے ہاتھوں میں دستانے (گلوز) پہن لیے جائیں تا کہ  ہاتھوں پر ایلفی نہ لگے اور وضو و غسل کے لیے دشواری نہ ہو۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي الجامع الصغير: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو الصباغ؟ قال: كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم؛ إذ لايستطاع الامتناع عنه إلا بحرج، و الفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي."

(كتاب الطهارة، الباب الاول، الفصل الاول، جلد:1، صفحہ: 4، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100688

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں