بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھڑی میں مغرب کا وقت داخل ہوتے ہی اذان دینے کا حکم


سوال

آج کل مسجدوں میں الیکٹرک گھڑیوں وغیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے اذان دیتے ہیں، کیا مغرب کی اذان گھڑی پر ٹائم داخل ہونے کے فورًا بعد دینی چاہیے یا  2 تین منٹ بعد دینی چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ  احادیثِ مبارکہ  میں  مغرب کی نماز کو  سورج  کے غروب کا یقین ہوتے ہی جلدی  پڑھنے کاحکم دیا گیا ہے،  لہذا صورتِ مسئولہ میں مغرب کی اذان سے متعلق بھی اصل حکم یہی ہے کہ سورج کے غروب کا یقین ہوتے ہی بغیر کسی تاخیر کے اذان دینے کا اہتمام کیا جائے،  تاہم جو کلینڈر اوقاتِ صلوٰۃ  کے مرتب کیے ہوئے ہیں، ان میں بھی علماء کی رائے یہ ہے کہ  احتیاطاً دو سے تین منٹ  ٹھہر کر  اذان  دی جائے، لہذا احتیاطًا  دو   سے تین منٹ  ٹھہر کر اذان دینا بہتر ہے۔

کتاب الاصل میں ہے:

"قلت:وتکرہ أن یوٴخرھا إذا غابت الشمس ؟قال: نعم 

قلت:أرأیت المغرب أیوٴخرھا بعد غروب الشمس شیئاً ؟ قال: أکرہ لہ أن یوٴخرھا إذا غربت الشمس، والشتاء والصیف سواء."

(ج:1، ص:123، ط:مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں