ایک شخص الیکٹرانک کا کام کرتا ہے، دکان والوں سے پہچان ہے ، جس کی بنا پر الیکٹرانک کی اشیاء کم قیمت میں دیتے ہیں، اب وہ جس گھر میں الیکٹرانک کاکام کرنے کے لیے جاتا ہے تو گھر والوں سے کہہ دیتا ہے کہ بازار میں مجھے 30 ٹکا کم ریٹ میں چیز ملے گی، میں ان میں اپنا نفع پانچ فیصد لگواؤں گا۔ گھر والے اسے اجازت دے دیتے ہیں تو کیا اس کے لیے پانچ فیصد نفع لینا درست هے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا گھر والوں کو بتا کر ان سے متعینہ کمیشن لینا درست ہے۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"(إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى. وفي الفاسدة أجر المثل ...لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة".
(الکتاب الحادی عشر الوکالة، الباب الثالث،الفصل االاول،المادة:۱۴۶۷ ،ج:۳؍۵۷۳،ط:دارالجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200122
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن